اردو(لازمی)
انٹر پا رٹ 1
فیصل آ با د 2012ء
گروپ-1
(معروضی طرز)
وقت:30منٹ
کل نمبر:20
نو ٹ :اپنا رو ل نمبر اور سو ا لو ں کے جو ا با ت اسی پر چہ دی گئی ہد ا یا ت کے مطا بق لکھئے-کا ٹ کر یا مٹا کر لکھا ہو ا جو اب غلط تصور ہو گا – یہ حصہ لا ز ما ً جو ابی کا پی کے سا تھ نتھی کیا جا ئے -
فیصل آ با د بو ر ڈ 2012ء
(انشائیہ طر ز )
انٹر پا رٹ -1
کل نمبر :80
وقت :2:30 گھنٹے
(حصہ اول)
3-درج ذیل اشعا ر کی تشریح کریں -نظم کا عنو ان اور شاعر کا نام بھی تحر یر کر یں-
گر اس نے دیا غم تو اسی غم میں رہے خو ش
اور اس نے جو ما تم دیا ، ما تم میں رہے خو ش
کھا نے کو ملا کم تو اسی میں رہے خو ش
جس طو ر کہا اس نے ، اس عا لم میں رہے خو ش
(ب) در ج ذیل اشعا ر کی تشر یح کر یں اور شا عر کا نا م بھی تحر یر کر یں
دل لے کے مفت کہتے ہیں جو کچھ کام کا نہیں
الٹی شکا یتیں ہو ئیں احسا ن توگیا
ڈرتا ہو ں دیکھ کر دل بے آ رزو کو میں
سنسان گھر یہ کیو ں نہ ہو ، مہما ن تو گیا
افسا ئے راز عشق میں گو ذ لتیں ہو ئیں
لیکن اسے جتا تا دیا ، جا ن توگیا
(حصہ دو م )
4- سیا ق و سبا ق کے حو الے سے کسی ایک جز و کی تشر یح کریں – مصنف کانام اور سبق کا عنو ان بھی تحر یر کر یں
(الف) یہ علم وہ علم ہے جو انسا ن لو انسا ن بنا تا ہے – اسی علم سے عمل ،چا ل چلن ، تعلیم ، نفسی ، نفس کشی ، شخصی خو بی ، قو می مضبو طی ، قو می عزت حا صل ہو تی ہے – یہی علم وہ علم ہے کہ جو انسا ن کو اپنے فر ا ئض ادا کر نے اور دو سروں کے حقو ق محفو ظ رکھنے اور زند گی کے کا روبا ر کر نے اور اپنی عا قبت سوا رنے کے لا ئق بنا دیتا ہے – اس تعلیم کو آ دمی صرف کتا بو ں سے نہیں سیکھ سکتا اور نہ یہ تعلیم کسی درجے کی علمی تحصیل سے حا صل ہو تی ہے – مشا ہد ہ آ دمی کی زند گی کو درست اور اس کے علم کو با عمل یعنی اس کے بر تا ؤ کر دیتا ہے –
(ب) اب تم کو کیسے سمجھا ؤ ں کہ ہر شخص کے دل میں اعزاز و احترا م کی بھو ک ہو تی ہے – تم پو چھو گی یہ بھو ک کیو ں ہو تی ہے ؟ اس لئے کہ ہپ ہما ری روح کے ارتقا ء کی ایک منز ل ہے – ہم اس عظہم الشا ں طا قت کا لطیف حصہ ہیں جو سا ری دنیا میں حا ضر و نا ظر ہے – جز و میں کل کی خو بیا ں ہو نا لا زمی امر ہے – اس لئے جا ہ رفعت علم و فضل کی جا نب ہما را فطر ی میلا ن ہے – میں اس ہو س کو معیو ب نہیں سمجھتا – ہا ں چونکہ دل میں ضعف ہے – اہل دنیا کی
حر ف گیر یو ن کا خیا ل قدم قدم پر دامن گیر ہو جاتا ہے-
5- مند ر ج ذیل میں سے کسی ایک نصا بی سبق کا خلا صہ لکھئے اور مصنف کا نا م بھی تحر یر کر یں –
(الف) ادیب کی عز ت
(ب) اور آنا گھر مر غیو ں کا
6- ایر مینا ئی کی نظم "حمد " کا خلا صہ اپنے لفظو ں میں لکھئے –
7- استا د اور شا گر د کے درمیا ن کمپیو ٹر کی تعلیم پر مکا لمہ تحر یر کر یں –
یا
ایک مطا لعا تی درے کی روداد لکھیں –
8- ضلعی نا ظم کے نا م حصول ملا زمت کے لئے درخو است لکھئے –
9- در ج ذیل عبا رت کی تلخیض کیجئے اور نا سب تحر یر کر یں –
زند گی شعر ہے مگر زندگی کا ہر جذ بہ اور ہر بحر ا ن شعر نہیں – صر ف غم شعر ہے – تا زہ پھو ل کا حسن شعر کا ایک اد نی مقا م ہے مگر مر جھا ئے پھو ل کئی گذ ری ہو ئی رعنا ئی شعر کا اعلی ٰ تر ین مقا م ہے – البتہ شعر کی سا ر ی دنیا ایک آنسو میں جگمگا تی ہے – ایک زخم میں چہکتی ہے- وہ زخم جس قد ر نا قا بل علا ج ہو گا شعر انتا ہی زیا دہ بلند اور بلیغ ہو جا ئے گا – حقیقی شا عر کے سا منے دنیا ئے رنگ کی بو کی عا رضی لذ تیں نہیں ہو تیں – بلکہ وہ ایک ایسے خا رزا ر میں ہو تا ہے –جس کے ہر کا نٹے کی نو ک اس کی حا ت معنو ی کے لہو سے رنگین ہو تی ہے –
اردو(لازمی)
انٹر پا رٹ 1
فیصل آ با د 2012ء
گروپ-2
(معروضی طرز)
وقت:30منٹ
کل نمبر:20
نو ٹ :اپنا رو ل نمبر اور سو ا لو ں کے جو ا با ت اسی پر چہ دی گئی ہد ا یا ت کے مطا بق لکھئے-کا ٹ کر یا مٹا کر لکھا ہو ا جو اب غلط تصور ہو گا – یہ حصہ لا ز ما ً جو ابی کا پی کے سا تھ نتھی کیا جا ئے -
فیصل آ با د بو ر ڈ 2012ء
(انشائیہ طر ز)
انٹر پا رٹ -1
کل نمبر :80
وقت :2:30 گھنٹے
(حصہ اول)
3-درج ذیل اشعا ر کی تشریح کریں -نظم کا عنو ان اور شاعر کا نام بھی تحر یر کر یں-
(الف) کنڈ کٹر اب یہ کہتا تھا ، وہ بس چلا ئے کیو ں
جو بس میں آ گیا ہے ، کر ے ہو ئے ہو ئے کیوں
جس کو ہو جا ں عز یز ، میر ی بس میں آ ئے کیو ں
ایسے ہی گل بد ن تھے تو پیسے بچا ئے کیوں
(ب) در ج ذیل اشعا ر کی تشر یح کر یں اور شا عر کا نا م بھی تحر یر کر یں
رسم جفا کا میا ب ، دیکھئے ، کب تک رہے
حسب وطن مست خو اب ، دیکھئے کب تک رہے
دل پی رہا مد تو ؐ ، غلبہ ء یا س و ہر ا س
قبضہ حز م و حجا ب ، دیکھئے کب تک رہے
پر دہ اصلا ح میں کو شش تحز یب کا
خلق خد ا پر عذ ا ب ، دیکھئے کب تک رہے
(حصہ دوم)
5- سیا ق و سبا ق کے حو الے سے کسی ایک جز و کی تشر یح کریں – مصنف کانام اور سبق کا عنو ان بھی تحر یر کر یں
(الف) سکینہ نے کہا " تم نے نا حق وہا ں جا نانا منظو ر کیا ، کہدیتے میر ی طبیعت ٹھیک نہیں – ان پھٹے حا لو ں جا نا تو اور بھی بر ا ہئ " " قمر نے فلا سفر وں کی سی سنجید گی سے کہا " جنہیں خد ا نے دل اور سمجھ دی ہے وہ آ دمیو ں کا لبا س نہیں دیکھتے ، ان کے منہ دیکھتے ہیں – " آخر کچھ بات تو ہے کہ را جا صا حب نے مد عو کیا ہے – کو ئی عہد ے دار نہیں ، جا گیر دار نہیں ، ٹھیکہ دار نہیں، معمو لی ایک شا عر ہو ں – شا عر کی قیمت اس کی نظمیں ہو تی ہیں – اس نقطہ ء نگا ہ سے مجے کسی کے سا منے نا دم ہو نے کی ضر ورت نہیں-
(ب) کہتے ہیں کسی زما نے میں لا ہو ر کا حد ود اربعہ بھی ہو ا کر تا تھا لیکن طلبہ کی سہو لت کے لئے میو نسپلٹی نے اسے منسو خ کر دیا ہے – اب لا ہو ر کے چا روں طر ف بھی لا ہو ر ہی وا قع ہے – اور روز بر و ز وا قع تر ہو رہا ہے – ما ہرین کا اندازہ ہے کہ اس بیس سا ل کے اند رلاہو ر ایک صو بے کا نا م ہو گا جس کا دا ر لخلا فہ پنجا ب ہو گا – یو ں سمجھئے کہ لا ہو ر ایک جسم ہے جس کے ہر حصے پر ورم نمو دار ہو رہاہے- لیکن ہر وڑ م مو ا د فا سد سے بھر ا ہے –گو یا یہ تو سیع ایک عا رضہ ہے جو اس کے جسم کو لا حق ہے –
5- مند ر ج ذیل میں سے کسی ایک نصا بی سبق کا خلا صہ لکھئے اور مصنف کا نا م بھی تحر یر کر یں –
(الف) اپنی مد د آپ
(ب) چر ا غ کی لو
6- چا مل نصا ب کی نظم " کر بلا میں صبح کا منظر " کا کلا صہ اپنے لفظو ں میں لکھئے –
7- احتر ا م استا د کے مو ضو ع پر دو طلبہ کے درمیا ن مکا لمہ تحر یر کیجئے –
یا
یو م قا ئد ا عظم کے حو الے سے کا لج میں منعقد ہ تقریب کی روداد تحر یر کیجئے -
8- اپنے کا لج کے پر نسپل کے نام خا ر ج ہو نے کے بعد دوبارہ د ا خلے کی درخو است لکھئے –
9- در ج ذیل عبا رت کی تلخیض کیجئے اور منا سب عنو ا ن تحر یر کیجئے –
حضر ت محمد ﷺ رحمت دو عالم تھے – دشمن کی جا ن بھی انہیں اتنی ہی عزیز تھی جتنی اپنو ں کی – جنگو ں میں اصول طے کر دیا کہ بچو ں اور خو ا تین کو قتل نہیں کیا جا ئے گا – یہی وجہ تھی کہ غز وا ت میں انسا نی جا نیں بہت کم تلف ہو ئیں – مگر آ ج ہم اس پہلو کو فرا مو ش کر چکے ہیں – جس پیغمر ﷺ نے فر ما یا :- کہ ایک انسا نی جا ن کا قتل سا ر ی انسا نیت کا قتل ہے – آج ان کے پیر وکا ر دین کو پھیلا نے کے لئے اپنے مسلما ن بھا ئیوں کا خو ن پا نی کی طر ح بہا ر ہے ہیں – دین تو پیغمر ﷺ نے عد م تشد د کے اصو ل پر کا ر بند رہتے پھیلا یا – دین تو محبت سے پھیلا یا گیا – بد تر ین دشمنو ں کو بھی معا ف کر دیا گیا – پیغمر ﷺ تو معا فی تھے اور اہم انتقا م ہی انتقا م ہی انتقا م ہیں – دن کو ضرور پھیلا ئیں مگر خو نی را ستے پر نہ چلیں اسلا م کا تو مطلب ہی سلا متی ہے اپنو ں کی بھی اور دوسر وں کی بھی