اردو
(لازمی)
راولپنڈی بورڈ
 2012
انٹر پارٹ –1
پہلا  گروپ
(معروضی طرز)
وقت:30منٹ
کل نمبر:20
نوٹ: اپنا رول نمبر اور سوالوں کے جوابات اسی پرچہ پر دی گئی ہدایات کے مطابق لکھئے – کاٹ کر یا مٹا کر لکھا ہوا جواب غلط تصور ہو گا- یہ حصہ لازما جوابی کاپی کے ساتھ نتھی کیا جائے-

(الف) درج ذیل سوالات  کے مختصر جوابات تحریر کیجئے-
(i) -ابو القاسم کے آباؤ اجداد کہاں کے رہنے والے تھے؟
(ii) - مال روڈ کے ریستوران میں کیا بج رہا تھا؟
(iii) - دنیا کے نظم و نسق کا انحصار کس چیز پر ہے؟
(iv) -ولیم ڈراگن کے اصول کا مفہوم بتائیے-
(v) - سر سید کی جبلت میں کونسی چیز داخل تھی-
(ب) تلمیح کی تعریف کیجئے اور دو مثالیں تحریر کیجئے-
 (ج) – قافیہ  کی تعریف کیجئے اور دو مثالیں لکھئے -
 (د) – تذکیر و تا نیث کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے درج ذیل جملے درست کیجئے-
(i) - اس لفظ کی املا دورست ہے-
(ii) - میں نے ڈراؤنی خواب دیکھی-
(iii) - میری قلم میرے پاس ہے-
(iv) -پیاز کس بھاؤ بک رہا ہے؟
(v) - اس نے اونٹ کا نکیل پکڑا-

سوال نمبر 2- (الف) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام اور نظم کا عنوان بھی تحریر کیجئے-
ڈھائی جائے گی بنا یورپ کے استعمار کی
ایشیا آپ اپنے حق کا پاسباں ہو جائے گا
نغمہ آزادی کا گونجے گا حرم اور دیر میں
وہ جو دارلحرب ہے، دارالاماں ہو جائے گا
(ب) درج ذیل اشعار کی تشریح الگ الگ  کیجئے- شاعر کا نام بھی لکھئے-
اب تو کچھ اور ہی اعجاز دکھایا جائے
شام کے بعد بھی سورج نہ بجھایا جائے
نئے انساں سے تعارف جو ہوا ، تو بولا
میں ہوں سقراط مجھے زہر پلایا جائے
موت سے کس کو مفر ہے مگر انسانوں کو
پہلے جینے کا سلیقہ تو سکھایا جائے

3- سیاق و سباق کے حوالے سے کسی ایک جزو کی تشریح کیجئے- سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجئے-
(الف) میں تو اپنے آپ کو اس درد کی وجہ سے رفتنی سمجھتا تھا مگر محض اس خیال سے تسکین تھی کہ پاؤں کا درد ہے حرکت محال ہے ، رفتنی نہیں آمدنی ہوں باقی خدا کے فضل و کرم سے خیریت ہے- امید کہ آپ کا مزاج بخیر ہو گا – ممکن ہو تو لاہور ضرور آیئے اور لوگوں کو اپنا تازہ کلام بھی سنائیے -
(ب) لاہور تک پہنچنے کے کئی راستے ہیں لیکن دوان میں سے بہت مشہور ہیں ، ایک پشاور سے آتا ہے دوسرا دہلی سے- وسطی ایشیا کے حملہ آور پشاور کے راستے وارد ہوتے ہیں – اول الذکر اہل سیف کہلاتے ہیں اور غزنوی یا غوری تخلص کرتے ہیں – موخر الذکر اہل زبان کہلاتے ہیں – یہ بھی تخلص کرتے ہیں اور اس میں یدطُولیٰ رکھتے ہیں -
4- درج ذیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیے اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجیے-
(الف) اوورکورٹ
(ب) دوستی کا پھل

5- نصابی نظم ایبسٹرکٹ آرٹ کا خلاصہ اپنے الفاظ میں لکھئے-

6-کسی تقریری مقابلے کی روداد لکھئے-
یا
دو سہیلیوں کے مابین جہیز پر مکالمہ تحریر کریں
-   

7-جرمانہ معاف کرانے کے لیے پرنسپل کے نام درخواست لکھیں-

8- درج ذیل عبارت کی تلخیص کیجئےاور مناسب عنوان بھی لکھئے-
اُردو شاعری کا آغاز اسلامی تہذیب کے آخری دور میں ہوا- جب کہ عیش پرستی اور کاہلی نے ہمارے ہم وطنوں کے خیالات و جذبات کی روحانی آگ کو قریب قریب ٹھنڈا کر دیا تھا- قومی زندگی کی نبض ست ہو چکی تھی ، جو کچھ بلند خیالی ، وضعداری اور عالی حوصلگی کے جوہر باقی رہ گئے تھےان کی ہستی بجھے ہوئے چراغوں کی روشنی سے زیادہ نہ تھی- تاہم اس بدنصیبی کے دور میں اُردو زبان کی خوش قسمتی سے چند ایسے با کمال شاعر پیدا ہوئے-جو شاعری اور زبان دانی کے جواہر اپنے ساتھ لائےتھے اور جن کے دلوں میں اس قومی زوال کے زمانے میں بھی اپنے بزرگوں کی حمیت و تہذیب کا اثر باقی تھا

اردو
(لازمی)
راولپنڈی بورڈ
 2012
انٹر پارٹ –1
دوسراگروپ
(معروضی طرز)
وقت:30منٹ
کل نمبر:20
نوٹ: اپنا رول نمبر اور سوالوں کے جوابات اسی پرچہ پر دی گئی ہدایات کے مطابق لکھئے – کاٹ کر یا مٹا کر لکھا ہوا جواب غلط تصور ہو گا- یہ حصہ لازما جوابی کاپی کے ساتھ نتھی کیا جائے-

سوال نمبر 1- (الف) درج ذیل سوالات  کے مختصر جوابات تحریر کیجئے-
(i) - چراغ کی لومیں کس معاشرتی پہلو پر بحث کی گئی ہے؟
(ii) - ابو القاسم زاہراوی کے مصنف کا نام بتائیے-
(iii) - جلالی طلبہ کا شجرہ نسب کس سے ملتا ہے؟
(iv) -دوستی کا پھل میں شکاری کس بات کی علامت ہے
(v) - غالب کے مکتوب الیہ کے نام بتائیں-
(ب) مطلع کی تعریف کریں اور دو مثالیں لکھئے-
(ج) – تشبیہ کی تعریف کریں اور دو مثالیں لکھئے -
 (د) – تذکیر و تا نیث کے قاعدے سے جملوں کی تصیح کیجئے-
(i) - یہ میرا دستار ہے اس کی خیالی رکھیں-
(ii) - تو میرا زوق دیکھ میری انتظار دیکھ-
(iii) - نہ جانے یہ کہاں سے افتاد آ پڑا-
(iv) -میرے زخموں پہ تھوڑی سی مرحم ہی رکھ دو-
(v) - یہ پا زیب چاندی کا ہے یا سونے کا-

سوال نمبر 2- (الف) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام اور نظم کا عنوان بھی تحریر کیجئے-
کوئی دن جاتا ہے پیدا ہو گی اک دنیا نئی
خون مسلم صرف تعمیر جہاں ہو جائے گا
ڈھائی جائے گی بنا ، یورپ کے استعار کی
ایشیا آپ اپنے حق کا پاسبان ہو جائے گا
(ب) درج ذیل اشعار کی تشریح الگ الگ  کیجئے- شاعر کا نام بھی لکھئے-
آفاق کی منزل سے گیا کون سلامت
اسباب لٹاراہ میں، یاں ہر سفری کا
ہر زخم جگر د اور محشر سے ہمارا
انصاف طلب ہے، تیری بیداد گری کا
لے سانس بھی آہستہ ، کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کا رگہ شیشہ گری کا

3- سیاق و سباق کے حوالے سے کسی ایک جزو کی تشریح کیجئے- سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجئے-
(الف) انسان کی قومی ترقی کی نسبت ہم لوگوں کے خیال ہیں کہ کوئی خضر ملے گورنمنٹ فیاض ہو اور ہمارے سب کام کر دے اسی کے یہ معنی ہیں کہ ہر چیز ہمارے لیے کی جاوے اور ہم خود نہ کریں یہ ایسا مسئلہ ہے کہ اگر اس کو ہادی اور رہنما بنایا جاوے تو تمام قوم کی دلی آزادی کو برباد کر دے اور آدمیوں کو انسان پرست بنادے حقیقت میں ایسا ہو نا قوت کی پر ستش ہے اور اس کے نتائج انسان کو ایسا ہی حقیر دیتے ہیں جیسے کہ صرف دولت کی پرستش سے انسان حقیر و ذلیل ہو جاتا ہے -
(ب) نہ تم مجرم ، نہ کنہ گار – تم مجبور میں نا چار – لواب کہانی سنو ، میری سر گزشت میری زبانی سنو- نواب مصطفیٰ خاں بہ معیاد سات برس کے قید ہو گئے تھے سو ان کی تقصیر معاف ہوئی اور ان کو رھائی ملی صرف رھائی کا حکم آیا ہے جہانگیر آباد کی زمینداری اور دلی کی املاک اور پنشن کے باپ میں ہنوز کچھ حکم نہیں ہوانا چاروہ رھا ہو کر میرٹھ ہی میں ایک دوست کے مکان میں ٹھہرتے ہیں -

4- درج ذیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیے اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجیے-
(الف) اوورکورٹ
(ب) دوستی کا پھل

5- نظم تسلیم و رضا کا خلاصہ تحریرکیجئے-

6- موبائل فون کے فوائد اور نقصانات پر دو طالب علموں کے درمیان مکالمہ تحریر کیجئے-
یا
یوم آزادی کے حوالے سے کالج میں منعقدہ تقریب کی روداد تحریر کیجئے-

7-کنٹرولر امتحانات ثانوی تعلیمی بورڈ کے نام گم شدہ پرچے کی بازیابی کی درخواست لکھیں-

8- درج ذیل عبارت کی تلخیص کیجئےاور مناسب عنوان بھی لکھئے-
اگرچہ سائنسی دنیا اور مادی دنیا میں بہت ترقی ہو چکی ہے تاہم جو تصور رہنمائی امریکہ یا مغرب نے پیش کیا ہے وہ ابھی تک اسلام کے تصور رہنمائی کی بلندی تک نہیں پہنچ سکا حالانکہ اسلام نے تصور رہنمائی آج سے چودہ سو سال پہلے اس کائنات کو عطا فرمایا- غور فرمائیےکہ جس اللہ نے مادی رہنمائی کا بندوبست کر دیا تو وہ انسان کی روحانی و اخلاقی رہنمائی کو کیسے نظر انداز کرنا پسند کرتا ہے-