گروپ- 1 
انٹر پارٹ-
ساہیوال  بورڈ2013
ءاردو (لازمی)کل نمبر:20

(معروضی طرز)وقت:30منٹ

نوٹ: ہر سوال کے چار ممکنہ جوابات C, B, A اور D دیے گئے ہیں۔ جوابی کاپی پر ہر سوال کے سامنے دیئے گئےدائروں میں درست جواب کے مطابق متعلقہ دائروں کو مارکر یا پین سے بھر دیجیے۔ ایک سے زیادہ دائروں کو پُر کرنے یا کاٹ کر پُر کرنے کی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا

گلدستہ معنی کس عجب ڈھنگ سے باندھوں     اک پھول کا مضمون ہو تو سو رنگ سے باندھوں۔ اس شعر میں

انٹر پارٹ –1
پہلا  گروپ
ساہیوال   بورڈ
 2013اردو
(لازمی)کل نمبر   :40
(انشا ئیہ طرز)وقت : 1:45 گھنٹہ

سوال نمبر 2- (الف) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام اور نظم کا عنوان بھی تحریر کیجئے-
اے ساقی گل فام بُرا ہو ترا تو نے                                                باتوں میں لُبھا کر ہمیں وہ جام پلایا
یہ حال ہے سو سال غلامی میں بسر کی                                   اور ہوش ہمیں اب بھی مکمل نہیں آیا
 (ب) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام بھی لکھئے-
آفاق کی منزل سے گیا ' کون  سلامت                           اسباب لٹاراہ میں ، یاں ہر سفری کا  
ہر زخم جگر د اور محشر سے ہمارا                             انصاف طلب ہے ، تری بیداد گری کا  
لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت  کام                            آفاق کی اس کا رگہ شیشہ گری کا   
حصہ دوم
3- سیاق و سباق کے حوالے سے کسی ایک جزو کی تشریح کیجئے- سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجئے-
(الف) وہ تمام اشخاص جو کسی مذہب کے حلقہ اطاعت میں داخل ہوں نا ممکن ہے کہ وہ کسی ایک ہی صنف انسانی سے تعلق رکھتے ہوں  اس دنیا کی بنیاد اختلاف عمل پر ہے- باہمی تعاون اور پیشوں اور کاموں ہی کے ذریعے سے یہ دنیا چل رہی ہے- اس میں بادشاہ یا رئیس ، جمہور اور حکام بھی ضروری ہیں اور محکوم ، مطیع اور فرمان برادر رعایا بھی ، امن وامان کے قیام کے لیے قاضیوں اور ججوں کا ہونا بھی ضروری ہے – اور فوجوں کے لئے سپہ سالاروں اور افسروں کا بھی  -
(ب) یہ ہماری روح کے ارتقاء کی ایک منزل ہے- ہم اس عظیم الشان طاقت کا لطیف حصہ ہیں جو ساری دنیا میں حاضر و ناظر ہے – جزو میں کل کی خوبیاں ہو نا لازمی امر ہے- اس لئے جاہ ورفعت علم و فضل کی جانب ہمارا فطری میلان ہے میں اس ہوس کی معیوب نہیں سمجھتا – ہاں ! چونکہ دل میں ضعف ہے – اہل دنیا کی حرف گیروں کا خیال قدم  قدم پر دامن گیر ہو جاتا ہے -
4- درج ذیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیے اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجیے-
(i)  اوورکوٹ 
(ii) دوستی کا پھل 
5- شامل نصاب نظم " نعت " کا خلاصہ اپنے لفظوں میں لکھئے-
6- دو  دوستوں کے درمیان 'کمپیوٹر کے فوائد و نقصان " کے موضوع پر مکالمہ لکھئے- یا
زندگی میں پیش آنے والی نا قابل فراموش واقعے کی روداد تحریر کیجئے-
7-انٹر میڈیٹ کے چیر مین کے نام سند کے اجراء کے لئے درخواست لکھئے-
8- مندرجہ ذیل عبارت کی تلخیص کیجئے اور مناسب عنوان بھی تحریر کریں –
سکون کا دور ہو یا انقلاب کا ، زندگی کے ہر شعبے میں ارتقاء کا عمل جاری رہتا ہے- انسان پہلے بھی تھا مگر حیوانات سے بہت قریب ، تہذیب تمدن کی جو کارفرمائیاں آج ہمارے سامنے ہیں پہلے کہاں تھیں انسان صدیوں پیدل چلتا رہا پھر اس نے گاڑی بنائی ، پھر ریل ، پھر طیارہ غاروں میں رہتے رہتے وہ عالیشان محلوں میں رہنے لگا – کبھی عریانی اس کا لباس تھی پھر وہ درختوں کے پتے ستر پوش ہوئے اور اب کیسے کیسے نادر لباس اس کے پاس ہیں ان کی زبان نے بھی اس طرح ترقی کی اور کر رہی ہے پہلے بولیاں بنیں پھر بولیوں نے زبان کی شکل اختیار کر لی اور اس میں علم و حکمت کے صحیفے تیار ہوئے-

2 گروپ-  1 
انٹر پارٹ-
ساہیوال بورڈ2013ءا
ردو(لازمی)کل نمبر:20

(معروضی طرز)وقت:30منٹ

نوٹ: ہر سوال کے چار ممکنہ جوابات C, B, A اور D دیے گئے ہیں۔ جوابی کاپی پر ہر سوال کے سامنے دیئے گئےدائروں میں درست جواب کے مطابق متعلقہ دائروں کو مارکر یا پین سے بھر دیجیے۔ ایک سے زیادہ دائروں کو پُر کرنے یا کاٹ کر پُر کرنے کی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا

انٹر پارٹ –1
دوسرا  گروپ
ساہیوال  بورڈ
 2013 اردو
(لازمی)کل نمبر   :40
(انشا ئیہ طرز)وقت : 1:45 گھنٹہ

سوال نمبر 2- (الف) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام اور نظم کا عنوان بھی تحریر کیجئے-
کبھی اے نوجوان مسلم ! تدبیر بھی کیا تو نے ؟          وہ کیا گردوں تھا ، جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا؟  
تجھے اس قوم نے پالا ہے آغوش محبت میں               کچل ڈالا تھا جس نے پاؤں میں ، تاج سردارا
 (ب) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام بھی لکھئے-
ٹھانی تھی دل میں ، اب نہ ملیں گے کسی سے ہم                                                     پر کیا کریں کہ ہو گئے نا چار جی سے ہم
ہنستے جو دیکھتے ہیں ، کسی کو کسی سے ہم                                                    منہ دیکھ دیکھ روتے ہیں ، کس بی کسی سے ہم
ہم سے نہ بولوتم، اسے کیا کہتے ہیں بھلا                                         انصاف کیجیے پو چھتے ہیں ، آپ ہی سے ہم
حصہ دوم
3- سیاق و سباق کے حوالے سے کسی ایک جزو کی تشریح کیجئے- سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجئے-
(الف
) وہ افعال جن کا تعلق دل و دماغ سے ہے اور جن کی تعبیر ہم اعمال قلب یا جزبات اور احسا سات سے کرتے ہیں ہر آن ہم ایک نئے قلبی عمل ، جذبے یا احساس سے متاثر ہوتے ہیں – ہم کبھی راضی ہیں اور کبھی ناراض کبھی خوش ہیں کبھی غم  ذدہ ، کبھی مصائب سے دو چار ہیں اور کبھی نعمتوں سے مالا مال ، کبھی نا کام ہوتے ہیں اور کبھی کا میاب ، ان سب حالتوں میں ہم مختلف جذبات کے ماتحت ہوتے ہیں – اخلاق فاضلہ کا تمام تر انحصار انہی جذبات اور احساسات کے اعتدال اور باقاعدگی پر ہے ان سب کے لئے ہم کو ایک عملی سیرت کی حاجت ہے -
-
(ب) ایک عام خوش فہمی جس میں تعلیم یافتہ اصحاب با لعموم اور اردو شعراء بالخصوص عرصے سے مبتلا ہیں یہ ہے کہ مرغ صرف صبح اذان دیتے ہیں اٹھارہ مہینے اپنی عادات و خصائل کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یا تو میں جان بوجھ کر عین اس وقت سوتا ہوں جو قدرت نے مرغ کے اذان دینے کے لئے مقرر کیا ہے – یا ادبدا کر اس وقت اذان دیتا ہے – جب خدا کے گنا ہگار بندے خواب غفلت میں پڑے ہوں   -
4- دیئے گئے  اسباق میں سے کسی ایک  سبق کا خلاصہ تحریر کیجیے اور مصنف کا نام بھی لکھیے -
  (i)سفارش 
 (ii) لاہور کا جغرافیہ
5-شامل نصاب نظم " تسلیم و رضا " کا خلاصہ اپنے لفظوں میں لکھئے -
6-دو دوستوں کے درمیان امتحان کی تیاری کے موضوع پر مکالمہ تحریر کیجئے- یا    
کالج میں ہونے والی تقریب تقسیم انعامات کی روداد تحریر کیجئے-
7-اپنے کالج کے پرنسپل کے نام کسی " تاریخی مقام کی سیر پر جانے کی اجازت لینے کی درخواست لکھئے-
8- درج ذیل پیرا گراف کی تلخیص کیجئے- مناسب عنوان بھی تجویز کیجئے-
قرآن کا اندازہ بیان بے حد پیارا اور دلکش ہے – جب یہ پڑھا جاتا ہے- تو ہر کوئی اس کی طرف سننے کے لئے مائل ہو جاتا ہے- اس کلام میں بلا کی تاثیر ہے- دل کی گہرائیوں میں اُترتا ہے – اس کے چھوٹے چھو ٹے جملوں میں بے شمار معافی و مطلب پو شیدہ ہیں – قرآن کا اندازبیاں دنیا کی تمام کتابوں سے بالکل جُدا ہے- یہ براہ راست انسان کو خطاب کر تا ہے- اور اسے سیدھی راہ کی طرف بُلاتا ہے- بلاشبہ قرآن میں زندگی کے ہر شعبے سے متعلق رہنا اصول موجود ہیں جنہیں اپنا کر انسان دُنیا اور آخرت کی کا مر انیوں سے ہمکنار ہو جاتا ہے-