1 گروپ- 1
انٹر پارٹ- بہاولپوربورڈ 2014ءاردو(لازمی)
وقت:30منٹ (معروضی طرز)
کل نمبر:20
نوٹ: ہر سوال کے چار ممکنہ جوابات C, B, A اور D دیے گئے ہیں۔ جوابی کاپی پر ہر سوال کے سامنے دیئے گئےدائروں میں درست جواب کے مطابق متعلقہ دائروں کو مارکر یا پین سے بھر دیجیے۔ ایک سے زیادہ دائروں کو پُر کرنے یا کاٹ کر پُر کرنے کی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا
- ۔ لڑکے کے ہاتھ میں تھا
- ہر گوپال تفتہ نے برائے اصلاح غالب کو بھیجا تھا
- غزلیں
- نظمیں
- قصائد
- مثنویاں
- لاہور نک پہنچنے کے لیے کتنے راستے مشہور ہیں
- علامہ اقبال کیسا درد محسوس کرتے تھے
- سر کا درد
- پاؤں کا درد
- پسلی کا درد
- ان میں سے کوئی نہیں
- سفید بلی کو دیکھ کر نوجوان نے کیا کہا؟
- گڈ ایوننگ
- سوری
- نو تھینک یو
- پورٹل سول
- کسی چیز کو مشترکہ وصف کی بنا پر دوسری چیز کی مانند قرار دینا کہلاتا ہے۔
- تشبیہ
- تلمیح
- استعارہ
- مشبہ بہ
- تلمیح کے معنی ہیں
- نرم کرنا
- کم کرنا
- زیادہ کرنا
- اشارہ کرنا
- آبِ حیات کیا ہے
- استعارہ
- تشبیہ
- تلمیح
- مستعارلہ
- وہ مشترک صف جو مستعارمنہ میں پائی جاتی ہے، کہلاتی ہے۔
- مشبہ
- مشبہ بہ
- وجہ جامع
- وجہ شبہ
- بچے پھول کی طرح ہوتے ہیں۔ اسمیں بچہ کیا ہے
- مستعارلہ
- مشبہ
- مشبہ بہ
- حرفِ تشبیہ
- غزل کا دوسرا شعر جس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہو ، اسے کہتے ہیں
- مطلع
- مطلع ثانی
- حسن مطلع
- مقطع
- قافیہ کے لغوی معنی ہیں
- آگے چلنے والا
- تیز دوڑنے والا
- پیچھے آنے والا
- آہستہ دوڑنے والا
- ردیف کہتے ہیں
- شعر کے پہلے حصے کو
- قافیہ کے بعد آنے والے الفاظ کو
- غزل کے آخری حصے کو
- غزل کے پہلے شعر کو
- غزل کے اشعار میں قافیے کا استعمال:
- غیر ضروری ہے
- کوئی پابندی نہیں
- کبھی کبھی استعمال کرنا چاہیے
- لازمی ہے
- مطلع کے لغوی معنی ہیں
- طلوع ہونے کی جگہ
- غروب ہونے کی جگہ
- سونے کی جگہ
- لیٹنے کی جگہ
- ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گھاس دیکھ کر دل خوش ہو گیا
- ہرا ہرا
- ہری ہری
- ہرے ہرے
- ہرا ہی ہرا
- میز خالی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہے
- ملازمہ نے جھاڑو نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
- میرے قلم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نب خراب ہے
- اس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ترازو صحیح نہیں
انٹر پارٹ –1
بہاولپور بورڈ
، 2014 اردو
(لازمی) وقت 2:40 گھنٹے
(انشائی طرز ) گروپ 1
کل نمبر : 80
(حصہ اول)
2۔ (الف) درج زیل اشعار کی تشریح کیجیے ۔ نظم کا عنوان اور شاعر کا نام بھی لکھیئے :
اے ساقی گل فام برا ہو ترا تو نے باتوں میں لبھا کرہمیں وہ جام پلایا
یہ حال ہے سو سال غلامی میں بسر کی اور ہوش ہمیں اب بھی مکمل نہیں آیا
(ب) درج زیل اشعار کی تشریح کیجیے ۔ نظم کا عنوان اور شاعر کا نام بھی لکھیئے :
عدم کے کوچ کی لازم ہے فکر ہستی میں نہ کوئی شہر نہ کوئی دریا ، راہ میں ہے
نہ بدرقہ ہے ، نہ کوئی رفیق ساتھ اپنےفقط عنایت پروردگار ، راہ میں ہے
سفر ہے شرط ، مسافر نواز بہتیرے ہزار ہا شجر سائیہ دار ، راہ میں ہے
(حصہ دوم)
3۔ سیاق و سباق کےحوالے سے کسی ایک جز کی تشریح کریں۔ کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیئے۔8،1،1
(الف) ۔ یہ ہفتے کی شام تھی۔ بھرپور جاڑے کا زمانہ ۔ سرد اور تند ہوا کسی تیز دھات کی طرح جسم پر آ آ کے لگتی تھی مگر مگر اس نوجوان پر اسکا کچھ اثر معلام نہ ہوتا تھا۔ لوگ خود کو گرم رکھنے کے لیے تیز تیز قدم اٹھا رہے تھےمگر اسے اسکی ضرورت نہ تھی۔ جیسے اس کڑ کڑاتے جاڑے میں اسے ٹہلنے کا مزاہ آرہا ہو۔
(ب) میرٹھ سے آکر دیکھا کہ یہاں بڑی شدت ہےاور یہ حالت ہے کہ گوروں کی پاسبانی پر قناعت نہیں ہے۔ لاہوری دروازے کا تھانیدار مونڈھا بچھا کر سڑک پر بیٹھتا ہے۔ جو باہر سے گورے کی آنکھ بچا کر آتا ہے، اس کو پکڑ کر حوالات میں بھیج دیتا ہے۔ حاکم کے ہاں سے پانچ پانچ بید لگتے ہیں دو روپے جرمانہ لیا جاتا ہے۔ آٹھ دن قید رہتا ہے۔ اس سے علاوہ سب تھانوں پر حکم ہے کہ دریافت کرو ، کون بے ٹکٹ مقیم ہے اور کون ٹکٹ رکھتا ہے۔
4۔ مندرجہ زیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیئے۔اور مصنف کا نام بھی لکھیں۔ (الف) اوور کوٹ (ب) اور آنا گھر میں مرغیوں کا۔
5۔ طاہر القدری کی نظم "پیغام " کا خلاصہ تحریر کریں۔
6۔ دو دوستوں کے درمیان "موجودہ تعلیمی" نظام کہ موضوع پر مکالمہ تحریر کریں۔
7۔ڈی سی او کے نام شہر میں پارک کے قیام کی درخواست لکھیئے ۔ ( 10)
8۔ درج ذیل عبارت کی تخلیص کیجیے اور مناسب عنوان بھی تحریر کریں:
کسی غیر زبان کو بزریعہ تعلیم بنانا حماکت کے سوا کچھ نہیں ۔ جاپان میں جاپانی ، چین میں چینی ، انگلستان میں انگریزی، فرانس میں فرانسیسی، جرمن میں جرمنی، غرض یہ کہ ہر ملک میں وہی زبان بزریعہ تعلیم ہےجس کو سب بخوبی سمجھتے ہیں، سوائے پاکستان کے جہاں سب لوگ سمجھتے تو اردو ہیں لیکن یہاں زریعہ تعلیم انگریزی ہے،اور اسی وجہ سے ہمارا معیارِ تعلیم پست ہے۔ تعلیم اسی زبان میں اچھی طرح دی جا سکتی ہےجسکو طالب علم آسانی سے سمجھ سکیں ۔ ہمارے ہاں تعلیم اس زبان میں دی جاتی ہےجس کے سمجھنے سمجھانے میں دس سال کا عرصہ لگ جاتا ہے اور پھر کہیں جا کر صحیح معنوں میں علم سیکھنے کا آغاز ہوتا ہے۔ ہمارے زوال و پستی و نالائقی کا واحد سبب یہی ہےکہ ہم نے اردو کو بزریعہ تعلیم نہیں بنایا اور ہم اپنا قیمتی وقت علوم سیکھنے کی بجائے انگریزی سیکھنے میں ضائع کر دیتے ہیں۔
گروپ-2
بہا و الپو ر
2014 اردو(لازمی)
وقت:30منٹ (معروضی طرز)
کل نمبر:20
نوٹ: ہر سوال کے چار ممکنہ جوابات C, B, A اور D دیے گئے ہیں۔ جوابی کاپی پر ہر سوال کے سامنے دیئے گئےدائروں میں درست جواب کے مطابق متعلقہ دائروں کو مارکر یا پین سے بھر دیجیے۔ ایک سے زیادہ دائروں کو پُر کرنے یا کاٹ کر پُر کرنے کی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا
- عبد ا لر حمٰن ا لنا صر شا ہا ن اُ ند لس میں فر ما نر و ا تھا
- پا نچو ا ں
- چھٹا
- سا تو ا ں
- آ ٹھو ا ں
- " سفا ر ش " کی کہا نی کا روا ی ہے
- مصنف
- با بو جی
- فیکا
- ڈ ا کٹر عبد ا لجبا ر
- خو ش پو ش نو جو ا ن اوورد کو ٹ پہنے ما ل روڈ پر پہنچا
- جنو ر ی میں
- فر و ر ی میں
- ما ر چ میں
- دسمبر میں
- نصا بی سبق " اد یب کی عز ت " ادب کی صنف ہے
- ڈ را مہ
- ا فسا نہ
- مضمو ن
- ا نشا ئیہ
- ا چھن کو کو ن سی بیما ر ی لا حق تھی
- شمع کی ما نند ہم اس بز م میں ---- چشم تر آ ئے تھے دا من تر چلے
- تشبیہ ہے
- استعا رہ ہے
- تلمیح ہے
- ردیف ہے
- " آ ب حیا ت " ہے
- تشبیہ
- استعا رہ
- تلمیح
- قا فیہ
- استعا ر ہ کا لغو ی مطلب ہے
- اُ د ھا ر لینا
- ایک جیسا ہو نا
- تعر یف کر نا
- ہم شکل ہو نا
- استعا ر ہ ہے
- چا ند جیسا ہو نا
- میر ا چا ند
- چا ند کی طر ح خو بصو ر ت
- چا ند سا
- جو ا لفا ظ جو ں تو ں د ہر ا ئے جا ئیں --- کہلا تے ہے
- .مقطع کا لغو ی مطلب ہے
- کا ٹنا
- تر تیب دینا
- آ خر میں آ نا
- پیچھا کر نا
- .تشبیہ کا لغو ی مطلب ہے
- مستعا ر لینا
- تعر یف کر نا
- ایک جیسا ہو نا
- ہم شکل ہو نا
- شا عر حضر ا ت عمو ما ً اپنا تخلص استعما ل کر تے ہیں
- قا فیہ میں
- مقطع میں
- ردیف میں
- مطلع میں
- اس نے آ ج مجھ سے حلف ------
- دو نو ں مصر عے ہم قا فیہ و ردیف ہو تے ہیں
- شعر ی اصطلا ح کہلا تی ہے
- مطلع
- تشبیہ
- استعار ہ
- تلمیح
- تم نے کیا اودھم مچا ------ ہے
- ----- چا ل چلن ٹھیک نہیں
- تمہا را
- تمہا ر ی
- تمہا رے
- اس کے
- نما ز مومن ---- معر ا ج ہے
- اس لفظ ---- املا درست ہے
انشا ئی
کل نمبر : 80 وقت : 2:40 گھنٹے
2- درج ذ یل اشعا ر کی تشر یح کر یں اور شا عر کا نا م ماور نظم کو عنو ان بھی تحر یر کر یں
( الف) کو ئی دن جا تا ہے پید ا ہو گی ا ک دُ نیا نئی ،خو ن ِ مسلم صر ف ِ تعمیر جہا ں ہو جا ئے گا
بجلیا ں غیر ت کی تڑ پیں گی فضا ئے قد س میں ، حق عیا ں ہو جا ئے گا ، با طل نہا ں ہو جا ئے گا
(ب) درج ذ یل اشعا ر کی تشر یح کر یں اور شا عر کا نا م ماور نظم کو عنو ان بھی تحر یر کر یں
کر و کج جبیں پہ سر کفن ، مر ے قا تلو ں کو گما ں نہ ہو ، کہ غر و ر عشق کا با نکپن ، پس مر گ ہم نے بھلا دیا
اُدھر ایک حر ف کشتی ، یہا ں لا کھ عذ ر تھا گفتی ، جو کہا تو سن کے اُڑا دیا ، جو لکھا تو پڑ ھ کے مٹا دیا
جو رُ کے تو کو ہ گر ا ں تھے ہم ، جو چلے تو جا ں سے گز ر گئے ، رہ یا ر ہم نے قد م قد م ، تجھے یا د گا ر بنا دیا
حصہ دوم
3-سیا ق و سبا ق کے حو ا لے سے کسی ایک جز و کی تشر یح کر یں – مصنف کا نا م اور سبق کا عنو ان بھی تحر یر کر یں
( الف ) یہ شخص اپنے فر ا ئض کے سوا جن کو وہ اپنے اوپر لا ز م سمجھتا تھا ، در حقیقت کسی چیز سے تعلق نہ رکھتا تھا – با د جو د وہ قطعی ما یو سی کے جو اس کو مسلما نو ں کی طر ف سے تھی اور جس کو وہ ا کثر یت صحبتو ں میں نہا یت ا فسو س کے سا تھ ظا ہر کر تا تھااس کی کو ششیں آخر دم تک بر ا بر جا ری ہیں – یہ اس کی ہمت اور اُ سی کا حو صلہ تھا جواس کی ذ ات پر ختم ہو گیا
(ب) " رشک آ تا ہے کہ دُ نیا میں ایسے بھی لو گ ہیں کبھی قید مقا م سے نہیں گز رتے –گو جر ا نو ا لہ تک گئے بھی تو دو سرے راز گھر لوٹ آ ےئ – ہم سے پو چھیئے جو مز ا اور تھل ململ کا کر تہ پہن ، قوا م وا لا پا ن کلے میں ، ٹا نگ پر ٹا نگ دھر ے گھر میں " داستا ن امیر حمز ہ "پڑ ھنے اور لمبی تا ن کر سو نے میں ہے وہ جگہ جگہ ما رے ما رے پھر نے میں کہا ں قیا م کی ر ا حتیں اور بر کتیں کہاں تک بیا ن کی جا ئیں – نہ پا سپو رٹ کی فکر نہ ویز ا کے لئے بھا گ دوڑ ، نہ فا ر ن ایکسچنچ کا ٹنٹا ، نہ ہو ا ئی کمپنیو ں کے دفتر و ں کے پھیر ے کہ بھا ئی ایک سو ا ری ہم بھی ہیں – بٹھا لو – ہمیں کہیں چند ے قیا م کا تجر بہ ہو تو ایسا ربر د ست قیا م نا مہ لکھیں کہ لو گ حر یفو ں کے سفر نا مو ں کو بھو ل جا ئیں
4- مند ر جہ ذ یل میں سے کسی ایک نصا بی سبق کا خلا صہ لکھیئے کا نا م لکھیں
( الف ) اسو ۂ حسنہ (ب) چر ا غ کی لو
5- دلا و ر فگا ر کی نظم " لو کل بس " کا خلا صہ تحر یر کر یں
6- دو دستو ں میں مو با ئل فو ن کے استعما ل پر مکا لمہ تحر یر کر یں
یا
لا ہو ر میو زیم کی سیر کی روداد قلمبند کر یں
7- حصو ل ملا زمت کے لئے ڈ ی – سی – ا و کے نا م درخو است تحر یر کر یں
8 مندر جہ ذیل عبا رت کی تلخیص کر یں اور منا سب عنو ا ن بھی تحر یر کر یں
گھر و ں میں بچو ں کی تر بیت اس لئے ضر و ر ی ہے کہ عمر کا ابتدا ئی اور بیشتر حصہ وہ گھر ومیں ہی گز ا رتے ہیں اور جو کچھ وہ دیکھتے ہیں وہی سیکھتے بھی ہیں – اور اسے عمر بھر ذ ہن نشین بھی رکھتے ہیں – اکثر گھر و ں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ چھو ٹی عمر میں بچو ں کی تو تلی زبا ن من بھا تی ہے اور اسی تو تلی زبا ن سے گا لیا ں اور بعض بر ی با تیں بھی اد ا ہو تی ہیں بج کو معصومیت کی و جہن سے پسند کیا جا تا ہے لیکن اسی با ت کو بچے پھر ا پنا لیتے ہیں اور یہ عمر کے سا تھ سا تھ پختہ ہو تی چلی جا تی ہیں-لہذا اس معاملے میں بچو ں کی منا سب تر بیت ہو نی چا ہیے تا کہ وہ ایک عمد ہ شہر ی بن سکیں