اردو (لازمی)
راولپنڈی بورڈ
2014
انٹر پارٹ –1
پہلا  گروپ
(معروضی طرز)
وقت:30منٹ
کل نمبر:20

نوٹ: ہر سوال کے چار ممکنہ جوابات C, B, A اور D دیے گئے ہیں۔ جوابی کاپی پر ہر سوال کے سامنے دیئے گئےدائروں میں درست جواب کے مطابق متعلقہ دائروں کو مارکر یا پین سے بھر دیجیے۔ ایک سے زیادہ دائروں کو پُر کرنے یا کاٹ کر پُر کرنے کی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا

سوال نمبر 1-  (الف) درست جواب کا انتخاب کیجئے-

اردو (لازمی)
راولپنڈی بورڈ
201 4
انٹر پارٹ –1
پہلا  گروپ
(انشا ئیہ طرز)
وقت : 2:30 گھنٹہ
کل نمبر   :80

حصہ اول

سوال نمبر 2- (الف) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام اور نظم کا عنوان بھی تحریر کیجئے-
نہیں تیرے سوا، یہاں کوئی
میزباں تو ہے ، مہماں تو ہے
رنگ تیرا چمن میں بُو تیری
خوب دیکھا تو باغباں تو ہے
(ب) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام بھی لکھئے-
نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے
سنانے کے قابل جو تھی بات ان کو
وہی رہ گئی، درمیان آتے آتے
مرے آشیاں کے تو تھے چار تنکے
چمن اُڑ گیا ، آندھیاں آتے آتے

حصہ دوم

3- درج ذیل اقتباسات میں سے کسی ایک کی تشریح کیجئے- تشریح سے پہلے سیاق و سباق ، سبق کا نام اور مصنف کا نام بھی لکھئے-
(الف) بڑا سچا مسئلہ اور نہایت مضبوط جس سے زیادہ دنیا کی معزز قوموں نے عزت پائی ہے وہ اپنی مدد آپ کرنا ہے جس وقت لوگ اس کو اچھی طرح سمجھیں گے اور کام میں لا دیں گے تو خضر کو ڈھونڈنا بھول جاویں گے اوروں پر بھروسے اور اپنی مدد آپ ، یہ دونوں اصول ایک دوسرے کے بالکل مخالف ہیں- پچھلا انسان کی بدیوں کو برباد کرتا ہے اور پہلا خود انسان کو-
(ب) کل سے حکم نکلا ہے کہ یہ لوگ شہر سے باہر مکان دکان کیوں بناتے ہیں؟ جو مکان بن چکے ہیں انہیں ڈھادو اور آیندہ کی ممانعت کا حکم سنا دو- اور یہ بھی مشہور ہے کہ پانچ ہزار ٹکٹ چھاپے گئے ہیں جو مسلمان شہر میں اقامت چاہے، بقدر مقدور نزرانہ دے- اس کا اندازہ قرار دینا حاکم کی رائے پر ہے روپیا دے اور ٹکٹ لے- گھر برباد ہوئے، آپ شہر میں آباد ہوئے آج تک یہ صورت ہے دیکھیے شہر کے بسنے کی کون مہورت ہے؟جو رہتے ہیں وہ اخراج کئے جاتے ہیں یا جو باہر پڑے ہوئے ہیں وہ شہر میں آتے ہیں-

4- درج ذیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیے اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجیے-
 (الف) چراغ کی لو
 (ب) ابوالقاسم زھراوی

5- مولانا ظفر علی خان کی نظم" مستقبل کی جھلک" کا خلاصہ تحریر کیجئے-

6- بے روزگاری کے بارے میں دو طالب علموں کے درمیان مکالمہ تحریر کیجئے-
یا
کالج میں منعقدہ سیرت النبیؐ کی تقریب سعید کی روداد تحریر کیجئے-

7-پرنسپل صاحب کی خدمت میں کالج چھوڑنے کے سر ٹیفیکیٹ کے حصول کیلئے درخواست تحریر کیجئے

8- مندرجہ ذیل عبارت کی تلخیص کیجئے اور مناسب عنوان بھی تحریر کریں -
بیشک علامہ اقبال اور ان کے بعد متعدد ترقی پسند شعراء غزل کو عصری حقائق کے اظہار کا ذریعہ بنانے میں قابل قدر کام کر چکے تھے اور غزل کو قدیم دور کے معین موضوعات کے حبس سے نکالنے کیلئے زمین ہموار کر چکے تھے مگر جب کوئی کاشت کرنے والا ہی نہ ہو تو ہموار زمینیں بھی ویرانوں میں بدل جاتی ہیں- اس دور میں حبیب جالب ہی ایک شاعر ہے جس نے چھپ چھپا کر نہیں بلکہ دن کی روشنی میں اور ساری دنیا کے سامنے ان ممنوعہ زمینوں کا رخ کیا اور ان میں حق و صداقت اور حوصلہ وجرات کی ایسی فصلیں کاشت کیں کہ خود اس کے حصے میں قید و بند کی صعوبتیں آئیں مگر اس نے آنے والی نسلوں کیلئے سچ بولنا آسان بنا دیا- 

اردو (لازمی)
راولپنڈی بورڈ
2014
انٹر پارٹ –1
دوسرا  گروپ
(معروضی طرز)
وقت:30منٹ
کل نمبر:20

نوٹ: ہر سوال کے چار ممکنہ جوابات C, B, A اور D دیے گئے ہیں۔ جوابی کاپی پر ہر سوال کے سامنے دیئے گئےدائروں میں درست جواب کے مطابق متعلقہ دائروں کو مارکر یا پین سے بھر دیجیے۔ ایک سے زیادہ دائروں کو پُر کرنے یا کاٹ کر پُر کرنے کی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا

سوال نمبر 1-  (الف) درست جواب کا انتخاب کیجئے-

اردو (لازمی)
راولپنڈی بورڈ
201 4
انٹر پارٹ –1
دوسرا  گروپ
(انشا ئیہ طرز)
وقت : 2:30 گھنٹہ
کل نمبر   :80

حصہ اول

سوال نمبر 2- (الف) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام اور نظم کا عنوان بھی تحریر کیجئے-
نوکری کے لیے اخبار کے اعلان نہ پڑھ
جان پہچان کی باتیں، کہا مان ، نہ پڑھ
جن کو ملنی ہو، انھیں پہلے ہی مل جاتی ہے
بس دکھاوے ہی کے ہوتے ہیں، یہ فرمان نہ پڑھ
(ب) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام بھی لکھئے-
بھلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتےہیں
الہیٰ ترک الفت پر، وہ کیوں کر یاد آتے ہیں
نہ چھیڑ اے ہم نشین! کیفیت صہبا کے افسانے
شراب بے خودی کے، مجھ کو ساغر یاد آتے ہیں
نہیں آتی تو یاد ان کی ، مہینوں تک نہیں آتی
مگر جب یاد آتے ہیں، تو اکثر یاد آتے ہیں

حصہ دوم

3- درج ذیل اقتباسات میں سے کسی ایک کی تشریح کیجئے- تشریح سے پہلے سیاق و سباق ، سبق کا نام اور مصنف کا نام بھی لکھئے-
(الف) بادشاہ ہو یا گدا، امیر ہو یا غریب، حاکم ہو یا محکوم، قاضی ہو یا گواہ، افسر ہو یا سپاہی، استاد ہو یا شاگرد، عابدو زاہد ہو یا کاروباری، غازی ہو یا شہید، تو حید کا نور، اخلاص کی رو ، قربانی کا ولولہ،خلق کی ہدایت اور راہنمائی کا جذبہ اور بالاخرہر کام میں خدا کی رضا طلبی کا جوش ہر ایک کے اندر کام کر رہا تھا وہ جو کچھ بھی ہو جہاں بھی ہو، یہ فیضان حق سب میں یکساں اور برابر تھا۔ راستوں ، رنگوں اور مذاقوں کا اختلاف تھا مگر خدا ایک تھا قرآن ایک تھا- رسولؐ ایک تھا اور قبلہ ایک تھا ہر رنگ، ہر راستہ اور ہر کام سے مقصود دنیا کی درستی، خلق کی ہمدردی خدا کے نام کی اونچائی اور حق کی ترقی تھی اور ان کے سوا کوئی چیز ان کے پیش نظر نہ تھی-
(ب) رشک آتا ہے کہ دنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں کہ کبھی قید مقام سے نہیں گزرے- گوجرانوالہ تک گئے بھی تو دوسرے روز گھر لوٹ آئے ہم سے پوچھیے جو مزا اور تھرل ململ کا کرتا پہن، قوام والا پان کلے میں دبا ، ٹانگ پر ٹانگ دھرے گھر میں " داستان اپیر حمزہ" پڑھنے اور لمبی تان کر سونے میں ہے وہ جگہ جگہ مارے مارے پھرنے میں کہاں ، قیام کی راحتیں اور برکتیں کہاں تک بیان کی جائیں نہ پاسپورٹ کی فکر نہ ویزا کے لئے بھاگ دوڑ- نہ فارن ایکسچینج کاٹنٹا، نہ ہوائی کمپنیوں کے دفتروں کے پھیرے کہ بھائی ائک سواری ہم بھی ہیں- بٹھا لو ہمیںکہیں چندے قیام کا تجربہ ہو تو ایسا زبردست قیام نامہ لکھیں کہ لوگ حریفوں کے سفر ناموں کو بھول جائیں-

4- درج ذیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیے اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجیے-
 (الف) سفارش 
(ب) اور آنا گھر میں مرغیوں ک

5- حفیظ جالندھری کی نظم " ہلال استقلال"  کا خلاصہ تحریر کیجئے-

6-دو دوستوں  کے درمیان "ٹریفک مسائل " کے موضوع پر مکالمہ لکھئے-
یا
کسی نعتیہ مشاعرے  کی رودار تحریر کیجئے-

7-پرنسپل صاحب کی خدمت میں فیس معافی کی درخواست تحریر کیجئے–

8- مندرجہ ذیل عبارت کی تلخیص کیجئے اور مناسب عنوان بھی تحریر کریں -
کسی بھی سوسائٹی میں برائی کو روکنے اور اچھائی کو فروغ دینے کا عمل اسلامی اصلاع میں " امر بالمعروف ونہی عن المنکر" کہلاتا ہے- خواہ بُرائی حکومتی مظالم کی صوارت میں ہو یا کرپشن کی صورت میں، غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات کی شکل میں ہو یا آمرانہ و جابرانہ طرز عمل کی شکل میں ، غیر منصفانہ اور غیر صلحانہ قوانین کی صورت میں ہو یا ملک و قوم کے مفاد کے خلاف پالیسیوں کی صورت میں ، اس برائی کو روکنے اور اسے اچھائی سے بدلنے کی ہر پر امن کوشش " امر بالمعروف ونہی عن المنکر" کے ذیل میں آتی ہے- اس لیے قرآن حکیم میں متعدد مقامات پر مسلمانوں کو اس اہم فریضہ کی ادائیگی کا حکم دیا گیا ہے-