اردو(لازمی)
سا ہیو ا ل 2014 ء
گروپ-1
وقت:30منٹ
(معروضی طرز)
کل نمبر:20
دئیے گئے ہیں-جوابی کاپی پر ہر سوال کے سامنے دئیے گئے دائروں میں سے درست جواب کے مطابق متعلقہ دائرہ کو مار کریا پین سے بھر دیجئے-D اورC,B,Aنوٹ: ہرسوال کے چار ممکنہ جوابایک سے زیادہ دائروں کو پر کرنے یا کاٹ کرپُر کرنے کی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا-
اردو (لازمی)
ساہیوال بورڈ 2014
انٹر پارٹ –1 پہلا گروپ
وقت : 1:45 گھنٹہ
(انشا ئیہ طرز)
کل نمبر :40
سوال نمبر 2- (الف) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام اور نظم کا عنوان بھی تحریر کیجئے-
تو مقصد تخلیق ہے ، تو حاصل ایماں جو تجھ سے گریزاں ، وہ خدا سے ہے گریزاں
کردار کا یہ حال ، صداقت ہی صداقت اخلاق کا یہ رنگ کہ قرآں ہی قرآں
(ب) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام بھی لکھئے-
پھرے راہ سے وہ ، یہاں تک آتے آتے اجل مری رہی تو ، کہاں آتے آتے
نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی بہت دیر کی ، مہرباں آتے آتے
سنانے کے قابل جو تھی بات ان کو وہی رہ گئی ، درمیاں آتے آتے
حصہ دوم
3- سیاق و سباق کے حوالے سے کسی ایک جزو کی تشریح کیجئے- سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجئے-
(الف) تمام تجربوں سے ثابت ہوا ہے کہ کسی ملک کی رعایا کے چال چلن ، اخلاق وعادت ، تہذیب و شائستگی پر منحصر ہے ، کیونکہ قوم شخصی حالتوں کا مجموعہ ہے اور ایک قوم کی تہذیب در حقیقت ان مرد و عورت و بچوں کی شخصی ترقی ہے ، جن سے وہ قوم بنی ہے -
(ب) بہم رسانی آب کے لئے ایک اسکیم عرصے سے کمیٹی کے زیر غور ہے-یہ اسکیم نظام سقے کے وقت سے چلی آتی ہے لیکن مصیبت یہ ہے کہ نظام سقے کے وقت سے چلی آتی ہے لیکن مصیبت یہ ہے کہ نظام سقے کے اپنے ہاتھ کے لکھے ہوئے اہم مسودات بعض تو تلف ہو چکے ہیں اور جو باقی ہیں ان کے پڑھنے میں بہت وقت پیش آرہی ہے – اس لئے ممکن ہے کہ تحقیق و تدقیق میں ابھی چند سال اور لگ جائیں -
4- درج ذیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیے اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجیے-
(الف) سفارش
(ب) اور آنا گھر میں مر غیوں ک
5- مولانا ظفر علی خان کی نظم" مستقبل کی جھلک " کا خلاصہ تحریر کریں -
6-ریل گاڑی میں سفر کرتے ہوئے دو اجنبیوں کے درمیان دہشت گردی کے موضوع پر مکالمہ تحریر کیجئے- یا
کالج میں ہونے والے سیرت النبی ﷺ کے جلسہ کی روداد تحریر کیجئے -
7-پرنسپل کے نام کریکٹر سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لئے درخواست تحریر کیجئے-
8- مندرجہ ذیل عبارت کی تلخیص کیجئے اور مناسب عنوان بھی تحریر کریں -
موسیٰ نے طارق بن زیاد کو صرف سات ہزار سپاہی دیے اور انہیں کشتیوں پر سوار کرکے ہسپانیہ کی طرف روانہ کر دیا طارق کا بیڑا چند گھنٹوں میں ہسپانیہ کے ساحل پر اس جگہ پہنچ گیا جو آج جبل الطارق کہلاتی ہے – طارق نے کنارے پر اترتے ہی پہلے تو اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ کیا اور پھر اپنے بیڑے کے بڑے افسر کو بلا کر حکم دیا کہ جن کشتیوں میں ہم یہاں آئے ہیں ان سب کو آگ لگا دو – افسر یہ سن کر بڑا حیران ہوا – لیکن سپہ سالار کے حکم کی تعمیل ضروری تھی اس لیے اس نے فورا سب سے بڑی کشتی کو آگ لگا دی – طارق کے سرداروں نے جب یہ ما جرا دیکھا تو دوڑے دوڑے اس کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ حضور نے یہ کیا حکم دیا ہے – خدا جانے کل کیا پیشں آئے اگر کشتیاں ہی نہ رہیں تو ہم اپنے ملک میں کیسے پہنچیں گئے طارق یہ سن کر مسکرایا اور کہنے لگا گھبرانے کی کیا ضرورت ہے یہ ملک بھی تو ہمارا ہے کینکہ یہ ہمارے خدا کا ملک ہے اب پیچھے سمندر تھا اور سامنے ائک غیر ملک اور دشمن کی فوج مگر اس مرد مجاہد کو خدا کی ذات پر پورا بھروسہ تھا وہ خود ایسی دلیری سے لڑا اور اپنی فوج کو ایسی ہوشیاری سے لڑایا کہ تھوڑے ہی عرصے میں ہسپانیہ کا سارا ملک اس کے قبضہ میں آ گیا -
اردو(لازمی)
سا ہیو ا ل 2014 ء
گروپ-2
وقت:30منٹ
(معروضی طرز)
کل نمبر:20
اردو (لازمی)
ساہیوال بورڈ 2014
نٹر پارٹ –1دوسرا گروپ
وقت : 1:45 گھنٹہ
(انشا ئیہ طرز)
کل نمبر :40
سوال نمبر 2- (الف) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام اور نظم کا عنوان بھی تحریر کیجئے-
کبھی اے نوجوان مسلم ! تدبیر بھی کیا تو نے ؟ وہ کیا گردوں تھا ، جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا؟
تجھے اس قوم نے پالا ہے آغوش محبت میں کچل ڈالا تھا جس نے پاؤں میں ، تاج سردارا
(ب) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام بھی لکھئے-
عدم کے کوچ کی لازم ہے فکر ، ہستی میں نہ کو ئی شہر ، نہ کوئی دیار ، راہ میں ہے
نہ بدرقہ ہے ، نہ کوئی رفیق ساتھ اپنے فقط عنایت پرودگار ، راہ میں ہے
سفر ہے شرط ، مسافر نواز بہتیرے ہزار ہا شجر سایہ دار ، راہ میں ہے
حصہ دوم
3- سیاق و سباق کے حوالے سے کسی ایک جزو کی تشریح کیجئے- سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجئے-
(الف)محمد رسول ﷺ کا وجود مبارک ایک آفتاب عالم تاب تھا جس سے اونچے پہاڑ ، ریتلے میدان ، بہتی نہریں ، سر سبز کھیت ، اپنی اپنی صلاحیت اور استعداد کے مطابق تابش اور نور حاصل کرتے تھے یا ابر باراں تھا ، جو پہاڑ اور جنگل ، میدان اور کھیت ریگستان اور باغ ہرجگہ برستا تھا اور ہر ٹکڑا اپنی اپنی استعداد کے مطابق سیراب ہو رہا تھا ، قسم قسم کے درخت اور رنگا رنگ پھول اور پتے جم رہے تھے اور اگ رہے تھے-
(ب) لیکن بدقسمتی سے کمیٹی کے پاس ہوا کی قلت تھی – اس لیے لوگوں کو ہدایت کی گئی کہ مفاد عامہ کے پیش نظر اہل شہر ہوا کا بے جا استعمال نہ کریں بلکہ جہاں تک ہو سکے کفالیت شعاری سے کام لیں – چنانچہ اب لاہور میں عام ضروریات کے لیے ہوا کی بجائے گرد اور خاص خاص حالات میں دھواں استعمال کیا جاتا ہے – کمیٹی نے جا بجا دھوئیں اور گرد کے مہیا کرنے کے لیے مر کز کھول دیے ہیں جہاں یہ مرکبات مفت تسلیم کیے جاتے ہیں اُمید کی جاتی ہے کہ اس سے نہایت تسلی بخش نتائج برآمد ہوں گے-
4- درج ذیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیے اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجیے-
(الف) کیا واقعی دنیا گول ہے
(ب) سر سید کے اخلاق و خصائل
5-دلا ورفگار کی نظم " لوکل بس " کا خلاصہ تحریر کیجئے -
6-دو دوستوں کے درمیان بڑھتے " فرقہ وارانہ فسادات " کے موضوع پر مکالمہ تحریر کیجئے- یا
اپنے کالج میں منعقدہ " یوم اقبال " کی رودادتحریر کیجئے-
7-چیئرمین بلدیہ کے نام محلے میں ڈینگی مار سپرے کرنے کی درخواست تحریر کیجئے-
8- مندرجہ ذیل عبارت کی تلخیص کیجئے اور مناسب عنوان بھی تحریر کریں -
عام لوگوں کی نگاہ بہت تنگ ہے ان میں بیشتر حیوانوں کی زندگی بسر کرتے ہیں – اسی واسطے مولانہ روم ایک جگہ لکھتے ہیں کہ " چراغ لے کر تمام شہر میں پھرا کہ کوئی انسان نظر آئے مگر نظر نہ آیا "- اور موجود ہ زمانہ تو روحانیت کے اعتبار سے بالکل تہی دست ہے- اسی واسطے اخلاص ، محبت و مروت ویک جہتی کا نام و نشان نہیں رہا – آدمی آدمی کا خون پینے والا اور قوم قوم کی دشمن ہے- یہ زمانہ انتہائی تاریکی کا ہے لیکن تاریکی کا ہے لیکن تاریکی کا انجام سفید ہے – کیا عجیب کہ اللہ تعا لیٰ جلد اپنا فضل کرے اور بنی نوع انسان کو پھر ایک دفعہ نور محمدی ﷺ عطا کرے-