1 گروپ-
2 انٹر پارٹ-
ڈی جی خان بورڈ
2015ءاردو(لازمی)

کل نمبر:20 (معروضی طرز)
وقت:30منٹ

نوٹ: ہر سوال کے چار ممکنہ جوابات C, B, A اور D دیے گئے ہیں۔ جوابی کاپی پر ہر سوال کے سامنے دیئے گئےدائروں میں درست جواب کے مطابق متعلقہ دائروں کو مارکر یا پین سے بھر دیجیے۔ ایک سے زیادہ دائروں کو پُر کرنے یا کاٹ کر پُر کرنے کی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا

انٹر پارٹ –2ڈی جی خان  بورڈ ، 2015اردو
(لازمی)کل نمبر : 80
(انشائی طرز ) گروپ 1
وقت 2:40 گھنٹے

(حصہ اول)
2۔ (الف) درج زیل اشعار کی تشریح کیجیے ۔ نظم کا عنوان اور شاعر کا نام بھی لکھیئے :

تھا کبھی علم آدمی ، دل آدمی پیار آدمی
آج کل زر آدمی ، قصر آدمی ، کار آدمی
کلبلاتی بستیاں ، مشکل سے دو چار آدمی
کتنا   کم  یاب  ہے، کتنا   بسیار   آدمی

 (ب) درج زیل اشعار کی تشریح کیجیے ۔  شاعر کا نام بھی لکھیئے :

دنیا میں جب تلک کہ  میں  اندوہ گیں رہا
غم دل سی اور دل سے میرے غم، قریں رہا
رونے سے کام بس کہ شب اے ہم نشیں رہا
آنکھوں  پہ  کھینچا  میں ،  سر آستیں   رہا
نازک  مزاج تھا میں بہت اس چمن کے بیج
جب  تک  رہا  تو خندہِ گل سے حزیں رہا
 (حصہ دوم)
3۔ سیاق و سباق کےحوالے سے کسی ایک جز کی تشریح کریں۔ کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیئے۔8،1،1

(الف) بنو امیہ کے دفترِ اعمال میں سب سے زیادہ قوم کو برباد کرنے والا یہ واقعہ ہے کہ انھوں نے آزدی اور حق گوئی کا استیصال کر دیاتھا۔عبدالمالک نے تخت پر بیٹھ کر یہ حکم دیا تھاکہ کوئی شخص میری کسی بات پر روک ٹوک نہ کرنے پائےاور جو شخص ایسا کرے گا سزا پائے گا، اگرچہ اس پر بھی آزادی پسند عرب کی زبانیں بند نہ ہوئیں  تاہم بہت کچھ فرق آگیا تھا۔ عمر بن عبدالعزیز نے اس بدعت کو بالکل مٹا دیا ۔ دو نہایت متدین  اور راست باز اس کام پر مقرر کیے کہ عدالت کے وقت انکے پاس موجود رہیں اور ان سے جو غلطی ہو فوراً ٹوک دیں۔
(ب) میری بوڑھی زبان سے اللہ پاک کا وعفو رحم کئی بار بولا لیکن ہر بار سکے سننے والے کانوں کو بہرہ پا یا۔پر اب کی بار میری التجا سن لیجیےیا مجھے ہمیشہ کے لیئے خاموش کر دیجیے۔ میرے حضور یہ وہ بد نصیب بول رہی ہےجس نے مجرم کی ماں کے اٹھ جانے کے بعد اپنی اولاد کی ترح اسے اپنے کلیجے سے لگایا۔ میرے حضور! خود آپ نے اسے مجھے دے ڈالا تھا۔ میں تھی جس نے اسے زندگی دیاور توانائی بخشی کہ وہ بڑھ کے مرد بن جائے۔
4۔   مندرجہ زیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیئے۔اور مصنف کا نام بھی لکھیں۔
(الف) محنت پسند خردمند 
(ب) قرطبہ کا قاضی ۔

 5۔    نظم "نعت  " کا خلاصہ تحریر کریں۔5
  درگ ذیل میں سے کسی ایک عنوان پر  مضمون تحریر کریں۔
محسنِ انسانیت
پاکستان ایک ایٹمی قوت
تعلیمِ نسواں
 7۔آپ کا گھرانہ سخت معشی پریشانیوں میں گھرا ہوا ہے دوست کو خط لکھ کر اپنی پریشانیوں سے آگاہ کریئے  ۔
 

2 گروپ- 2
انٹر پارٹ- ڈی جی خان بورڈ2015ءاردو
(لازمی)کل نمبر:20

(معروضی طرز)وقت:30منٹ

نوٹ: ہر سوال کے چار ممکنہ جوابات C, B, A اور D دیے گئے ہیں۔ جوابی کاپی پر ہر سوال کے سامنے دیئے گئےدائروں میں درست جواب کے مطابق متعلقہ دائروں کو مارکر یا پین سے بھر دیجیے۔ ایک سے زیادہ دائروں کو پُر کرنے یا کاٹ کر پُر کرنے کی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا

انٹر پارٹ –2
دوسرا گروپ
ٖڈیرا غازی خان بورڈ
 2015اردو
(لازمی)کل نمبر   :80 (انشا ئیہ طرز)وقت : 2.40 گھنٹے

سوال نمبر 2- (الف) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام اور نظم کا عنوان بھی تحریر کیجئے-
بلائیں شاخِ گل کی لیں نسیم صبح گاہی نے                     ہوئیں کلیاں شگفتہ روئے رنگین بتاں ہو کر  
کیا پھولوں نے شبنم سے وضو صحن گلستان میں                  صدائے نغمہ بلبل اٹھی بانگِ اذاں ہو کر
 (ب) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام بھی لکھئے-
کیا فرق داغ دگل میں میں کہ جس گل میں بو نہ ہو                          کس کام کا وہ دل ہے کہ جس دل میں تو نہ ہو
ہودے نہ حول وقوت اگر تیری درمیاں                              جوہم سے ہو سکے ہے، سو ہم سے کبھو نہ ہو
جو کچھ کہ ہم نے کی ہے تمنا ، ملی مگر                                   یہ آرزو رہی ہے کہ کچھ آرزو نہ ہو
حصہ دوم
3- سیاق و سباق کے حوالے سے کسی ایک جزو کی تشریح کیجئے- سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجئے-

(الف)   جس زمانے میں نواب صاحب پیدا ہوئے اور ہوش سنبھالا ، مسلمانوں میں مذہبی جذبہ بہت بڑھا ہوا تھا۔اس کے متعددا سباب تھے۔ ان میں سے شاید ایک یہ بھی تھا کہ انسان جب ہر طرف سے مایوس ہوجاتا ہے تو مذہب کی پناہ ڈھونڈتا ہے، ۔ مسلمان دولت و اقبال، جاہ وثروت ،سب کچھ کھو چکے تھے، ایک مذہب رہ گیا تھا اس لیے یہ انہیں اور بھی عزیز ہو گیا ۔ ذرا سی بد گمانی پر بھی ان کے جذبات بھڑک اٹھتے تھے ، اس وقت شاید ہی کوئی ایسا مصنف یا ادیب ہو جس نے مذہب پر قلم فرسائی نہ کی ہو
(ب) ہم سب کی زندگیوں میں مرحوم کے گھل مل جانے کا راز یہ تھا کہ ان میں بظاہر کوئی بات غیر معمولی نہ تھی۔ وہ غیر معمولی قابلیت کے آدمی نہ تھے ، دولت مند نہ تھے ، کچھ بہت ذہین بھی نہ تھے ۔ نہ نہ انہیں توڑ جوڑ آتا تھا۔ نہ خوش پوشاک  نہ خوش گفتار ، نہ خوش باش نہ رنگین ورعنا۔وہ معمولی آدمیوں سے بھی زیادہ معمولی تھے ۔ پھر بھی وہ ایسے تھے کہ اب ہم میں ویسا کوئی اور نہ اب ڈھونڈے سے بھی کوئی ایسا ملے۔ 
4- درج ذیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیے اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجیے-
 تشکیل پاکستان (i)
 مولوی نذیر احمد دہلوی (ii)
5- جوشؔ ملیح آبادی کی نظم "سراغِ راہرو" کا خلاصہ لکھیں۔
6- درج ذیل میں سے کسی ایک عنوان پر مفصل نوٹ تحریر کریں ۔
1۔  شاعر مشرق
2۔  ایک تفریحی سفر
3۔   سائنس کے کرشمے
  اپنے چھوٹے بھائی کے نام خط لکھیں جس میں اسے ہم نصابی سرگرمیوں میں بھرپور شرکت کی ترغیب دیں ۔
ٍ