گوجرانوالہ بورڈ  2015ء
اردو (لازمی)
 وقت- 20 منٹ 
انٹرمیڈیٹ امتحان پارٹ1

کل نمبر- 20
گروپ –پہلا گروپ
معروضی طرز

نوٹ:ہرسوال کےچارممکنہ جوابات دئیےگیے-جوابی کاپی پر ہرسوال کےسامنے دئیےگیےدائروںمیں سےدرست جواب کےمطابق متعلقہ دائروکومارکریا پین سے بھردیجیے-ایک سے زیادہ دائروں کوپُرکرنے یاکاٹ کرپُرکرنےکی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا-                     

گوجرانوالہ بورڈ  2015ء
اردو (لازمی)
 وقت- 2.40گھنٹے  
انٹرمیڈیٹ امتحان پارٹ1

   کل نمبر- 80
   گروپ –پہلا گروپ
(انشائیہ طرز)

حصہ اول

2. (الف) درجِ   ذیل اشعار کی تشریح کیجیے۔ نظم کا عنوان اور شاعر کا نام بھی لکھیے۔
لاکھ پردوں میں ہے بے پردہ               سو نشانوں پہ،بے نشاں تُو ہے
تُو ہے خلوت میں ، تُو ہے جلوت میں     کہیں پنہاں، کہیں عیاں تُو ہے
(ب) درجِ   ذیل اشعار کی تشریح کیجیےاور شاعر کا نام بھی لکھیے۔ٖ
دل پہ رہا مدتوں ،غلبئہ یاس و ہراس          قبضئہ حزم وحجاب ، دیکھے کب تک رہے
تا بہ کجا ہوں دراز ، سلسلہ ہائے فریب کا    ضبط کی لوگوں میں تاب ، دیکھے کب  تک رہے
پردہ اصلاح میں ،کوششِ تحزیب کا        خلقِ خدا پر عذاب ، دیکھے کب تک رہے

حصہ دوم

3. سباق و سباق کے حوالے سے کسی ایک جزو کی تشریح کریں۔سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے۔
(الف) وہ مجھ سے کارڈلے کر یوں چلا جیسے دنیا جہاں کی دولت سمیٹے لیے جا رہا ہے۔ میں نے کارڈ پر لکھ دیا تھا- جبار صاحب!اس کا کام کر دیجیے،بے چارہ بڑا ہی غریب آدمی ہے-دعائیں دے گا –اور یقین تھا کہ کام ہو جائے گا ۔ڈاکٹروں کو صرف یتنا ہی تو دیکھنا تھا کہ آنکھ پوری بجھ گئی ہے یا تھوڑی بہت رمق باقی ہے۔
(ب)جو لائی سے مہینہ شروع ہوا ۔ شہر مییں سیکڑوں مکان گرے اور مینہ کی نئی صورت ،دن رات میں دو چار باربر سے اور ہر بار اس زور سے کہ ندی نالے بہ نکلیں ۔
بالا خانے کا جودالان میرے اُٹھنے ،بیٹھنے ،سونے جاگنے مرنے کا محل ہے ، ادرچہ گرا نہیں لیکن چھت چھلنی ہو گئی۔ کہیں لگن ، کہیں چلمچی ، کہیں اُگا لدان رکھ دیان ۔قلمدان ،کتابیں اٹھا کر توشے خانے کی ٹھڑی میں رکھ دیے۔ مالک مرمت کی طرف متوجہ نہیں –کشتی نوح میں تین مہینے رہنے کا اتفاق ہوا۔

4.درجِ ذیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیےاور مصنف کا نام بھی تحریر کریں۔
(الف)  اپنی مدد آپ
(ب)  لاہور کا جغرافیہ

5.امیر مینائی کی نظم"حمد" کا خلاصہ تحریر کریں

6.دو دوستوں کے درمیان "انٹرنٹ کے فوائد و نقصنات " کے موضوع پر مکالممہ تحریر کریں۔
یا
کرکٹ میچ کے آنکھوں دیکھے حال کی روداد تھریر کریں۔

7. نام خارج ہونے پر پرنسپل صاحب /صاحبہ کے نام دوبارہ داخلے کی درخواست تحریر  کریں۔

8.درج ذیل عبارت کی تلخیص کریں اور مناسب عنوان بھی تحریر کریں۔
اشعار کے معنی کا کوئی طریقہ معین نہیں ہے ۔ جب کوئی شعر سنتا ہے تو اس میں اپنے حال کی مناسبت سے معنی سمجھتا ہے ؛ اور اس کی  مثال آئینے  سے دے گئی ہے کہ آیئنے میں صورت کے منعکس ہونے کی کوئی متعین شکل نہیں ہے،کہ آئینہ جو بھی دیکھے ، ایک معین صورت نظر آئے ۔ بلکہ جو بھی دیکھے گا،اپنی ہی صورت کا عکس دیکھے گا۔ اسی طرح
اشعار میں ہے کہ جو بھی سنتا ہے ۔اپنے مزاج کے مطابق سنتا ہے،اپنے مزاج کے مطابق سنتا ہے ،اس کے دل میں جو مثال ہے،اُسی پر شعر کے معنی لیتا ہے۔


گوجرانوالہ بورڈ  2015ء
اردو (لازمی)
 وقت- 20 منٹ 
انٹرمیڈیٹ امتحان پارٹ1

کل نمبر- 20
2-گروپ
معروضی طرز

نوٹ:ہرسوال کےچارممکنہ جوابات دئیےگیے-جوابی کاپی پر ہرسوال کےسامنے دئیےگیےدائروںمیں سےدرست جواب کےمطابق متعلقہ دائروکومارکریا پین سے بھردیجیے-ایک سے زیادہ دائروں کوپُرکرنے یاکاٹ کرپُرکرنےکی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا-           

گوجرانوالہ بورڈ  2015ء
اردو (لازمی)
 وقت- 2.40گھنٹے  
انٹرمیڈیٹ امتحان پارٹ1

کل نمبر- 80
گروپ –پہلا گروپ
(انشائیہ طرز)

(حصہ اول)

2۔ (الف) درج زیل اشعار کی تشریح کیجیے ۔ نظم کا عنوان اور شاعر کا نام بھی لکھیئے :
کبھی  اے نوجواں  مسلم تدبرُ بھی کیا  تو نے؟
وہ کا گردوں تھا ۔ توُ جس کا ہے اک  ٹوٹا  ہوا تارا؟
تھجے اس قوم نے پالا ہے آغو ش  محبت میں
کچل  ڈالا تھا  جس نے پاوں  میں   تاج  سر دار
(ب) درج زیل اشعار کی تشریح کیجیے ۔ نظم کا عنوان اور شاعر کا نام بھی لکھیئے :
یہ آرزو تھی ۔ تجھے  گل کے رو برہ  کرتے
ہم اور بلبل  بے تاب ، گفتگو کرتے
پئام پر نہ میسر  ہو ا تو خوب ہوا زبان غیر سے کا شرخ آرزو  کرتے
مری طرح  سے مہ ومہر بھی  ہیں  آوارہ
کسی حبیب کی یہ  بھی  ہیں جستجو کرتے۔ 

(حصہ دوم)

3۔ سیاق و سباق کےحوالے سے کسی ایک جز کی تشریح کریں۔ کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیئے۔8،1،1
(الف) ۔ہم  سوچتے ہیں ۔ کہیں  ایسا نہ ہو مشرق ہاتھ میں  رہے نہ  مغرب  کیا عجب سند باد کی طرح  کس نادیدہ  جشیرے میں  جا نکلیں ۔ جہاں   کسی  پیر  تسمہ  پا  سے مڈبھیڑ کا بھی  اتنا ہی  خطرہ ہے۔ جتنا کسی  شہزادی   مہرافرہز کے ہم پر جان سے عاشق ہوئے   گا۔ بلکہ پہلا  امکان کچھ زیا دہ  ہی  ہے۔ تاہم اے دوستو اب کیا ہوسکتا ہے۔ اب تو ہم دنیا کے گول ہونے  کا ثبوت لینے کو چل دیے  گھر سے نکل پڑے  جیسے  حاتم طائی  منیر  سامی کی محبوبہ  کی فرمائش  پر انڈے کے برابر  مو تی  اور کوہ ندا کی تلاش میں نکل گیا تھا۔ کل  صبح ہم کراچی میں  تھے ۔ دوپہر  ڈھاکے میں ۔ رات ہماری بنکاک میں گزری  اور دم تحریر سنگاپور میں ہیں ۔
 (ب) اس جبلی مہرو محبت کا متقفا تھا کہ وہ اپنے  رفیقوں اور نوکرہں اور لگے بندھوں  کو تابمقدور عمر بھر اپنے  ساتھ نباہنا چاہتے تھے ۔ جس شخص  کے قدم ان کے ہاں جم گئے  ۔ پھر نہ وہ اس کو اپنے پاس سے  کدا کرناچاہتے تھ اور نہ وہ ان  سے جدا ہوان چاہتا تھا ۔ اول تو وہ کسی کی شکایت  سنتے نہ تھے  اور افگر کوئی  کسی ملازپ کی کوئی شکایت  کرتاتھا ۔ تو اس کا کچھ  اثر  نہ ہوتا تھا ۔  ان کے ایک  قدیم ملازم کی لوگوں  نے ان سے باربار  شکایت  کی مگر وہ کسی طرح  ان کے دل سے ن اُترا۔  ہمیشہ  ان کا معتمد  علیہ  اور
سفرد  حضر میں ان کے ہمراہ  آخرانھیں کی رفاقت میں  مرگیا۔

4۔   مندرجہ زیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیئے۔اور مصنف کا نام بھی لکھیں۔
 (الف) اورکوٹ
(ب) اور آنا گھر میں  مر غیوں

5.علامہ اقبال  کی نظم  " خطاب  بہ جوانان اسلام    کا خلاصہ  کیجے۔

6.دوستوں  کے درمیان  "ٹیلی ویثرن کے فوائدو نقصانات  کے موضوعپر مکالمہ  کیجیے۔
یا
کالج  میں منعقد ہ  جشن آزادی " کی  تقریب کی رودا د تحر یر کیجیے۔

7۔پرنسپل کالج کے نام فیس  معافی "کی  درضواست تحریر کیجے۔

8۔ درج ذیل عبارت کی تخلیص کیجیے  اور مناسب  عنوان بھی تحریر کریں:
ُامت مسلمہ  کے زوال کا  ایک اہم  سبب یہ  رہاہے۔ کہ تعلیم کو کبھی  ایک   بالاتر ترجیح نہیں  سمجھا گیا ۔ وسائل  کا رخ  بالعموم ایسے منصوبو ں کی طرف رہا جو قو م کے مستقل کی تعمیر  کےلیے  چنداں مفید   نہ تھے ۔ بتایا جاتا ہے۔  کہ اکیسویں صدی کی ایک  دہا ئی گزرجانے  کے بعد بھی اسلامی  دنیا کے ستاون ممالک  میں صرف  پانچ  سو سے کچھ اوپر  یونیورسٹیاں ہیں  ۔ جب کہ صرف  بھارت  مئں پونے  نو ہرار کے قریب  یونیورسٹیاں  کام کررہی  ہیں ۔ جاپان  کے ایک  شہر ٹو کیو مئں یونیورسٹیوں کی تعداد پورے عالم اسلام  کی جامعات سے زیادہ ہے۔