اردو(لازمی)
انٹر پارٹ -1
ساہیوال  بورڈ 2016
کلاس گیارہویں
پہلاگروپ
(معروضی طرز)
کل نمبر:20
وقت:20منٹ
نوٹ: ہرسوال کے چار ممکنہ جوابA,B,CاورDدئیے گئے ہیں-جوابی کاپی پر ہر سوال کے سامنے دئیے گئے دائروں میں سے درست جواب کے مطابق متعلقہ دائرہ کو مار کریا پین سے بھر دیجئے-ایک سے زیادہ دائروں کو پر کرنے یا کاٹ کرپُر کرنے کی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا-


سوال نمبر 1:

اردو(لازمی)
انٹر پارٹ -1
ساہیوال  بورڈ 2016
کلاس گیارہویں
پہلاگروپ
(حصہ انشائیہ) Subjective
کل نمبر:80
وقت:2.40گھنٹے

نوٹ: جوابی کاپی پر وہی سوال نمبر اور جزو نمبر درج کریں جو کہ سوالیہ پرچے میں درج ہے۔


(حصہ اول)


2۔ (الف) درج زیل اشعار کی تشریح کیجیے ۔ نظم کا عنوان اور شاعر کا نام بھی لکھیئے :
اگر چاہوں تو نقشہ کھنچ کر الفاظ میں رکھ دو                   
مگر تیرے تخیل سے فزوں ترہے، وہ نظارا
تجھے آبا سے اپنے ، کوئی نسبت ہو نہیں سکتی
کہ تو گفتار ، وہ کردار ، تو ثابت ، وہ سیارا
(ب) درج زیل اشعار کی تشریح کیجیے ۔ نظم کا عنوان اور شاعر کا نام بھی لکھیئے :
شعر :1             کن نے اپنی مصیبتیں نہ گنیں
                    رکھتے میرے بھی غم ، شمار اے کاش!
شعر :2             جان آخر تو جانے والی تھی
                    اس پہ کی ہوتی، میں نثار اے کاش!
شعر :3             اس میں راہِ سخن نکلتی تھی
                    شعر ہوتا ترا شعار، اے کاش! 


(حصہ دوم)


3۔ سیاق و سباق کےحوالے سے کسی ایک جز کی تشریح کریں۔ کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیئے۔8،1،1

(الف) وہ افعال جن کا تعلق دل و دماغ سے ہے اور جن کی تعبیر ہم اعمال قلب یا جذبات اور احساسات سے کرتے ہیں ۔ ہر آن ہم ایک نئے قلبی عمل، جذبے ےا احساس سے متاثرہ ہوتے ہیں ۔ہم کبھی راضی ہیں ، کبھی ناراض کبھی خوش ہیں ، کبھی غم زدہ ، کبھی مصائب سے دو چار ہیں اور کبھی نعمتوں سے مالامال ، کبھی ناکام ہوتے ہیں اور کبھی  کامیاب، ان سب حالتوں ہیں ہم مختلف جذبات کے ماتحت ہوتے ہیں ۔ اخلاق فاضلہ کا تمام تر انحصار انھی جذبات اور احساسات کے اعتدال اور باقاعدگی پر ہے۔
 (ب) عید کے دن بھی میں نے تعطیل نہیں منائی۔بیمار ہوتا ہوں، جب لکھتا ہوں ۔ سوچو تم بیمار تھیں اور میرے پاس حکیم کے پاس جانے کے لئےبھی وقت نہ تھا۔اگر دنیا نہیں قدرکرتی نہ کرے ۔ اس میں دنیا ہی کا نقصان ہے میرا تو کوئی نقصان نہیں ۔ چراخ کا کا م جلنا ہے۔اس کی روشنی پھیلتی ہےیا اس کے سامنے کوئی دیوار ہے، اسے اس سے مطلب نہیں ۔ میرا بھی ایساکون دوست ، شناسا یا رشتہ دار  ہےجس کا شرمندہ احسان نہیں۔ یہاں تک کہ اب گھر سے نکلتے بھی شرم آتی ہے۔

4۔     درج زیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیئے۔اور مصنف کا نام بھی لکھیں۔ (الف) اوور کوٹ (ب) لاہور کا جغراوفیہ۔
 5۔    سید محمد جعفری کی نظم "ایبسٹریکٹ آرٹ" کا خلاصہ تحریر کریں۔
6۔  استاد اور شاگرد کے درمیان موبائل فون کے استمعال کی کثرت کے موضوع پر مکالمہ تحریر کریں۔ 

 یا
یوم اقبال ؒ پر منعقد ہ تقریب کی روداد قلم بند کریں۔
7۔ چئیر مین بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیش کے نام حصول سند کی درخواست تحریر کریں۔
8۔ درج ذیل عبارت کی تخلیص کیجیے :

شاید ہندوستان میں کسی اور زبان کے شاعر کو یہ امتیازحاصل نہیں کہ وہ ماضی ، حال اور مسقبل پر یکساں گرفت رکھتا ہو۔غالب اپنے عہد میں بھی سربر آودرہ تھا آج بھی سب سے زیادہ قد آور ہے اور کل بھی اس کے خیال کی رفعتوں کے سامنے پست و زبوں ہی نظر آتا ہے۔یقین ہے کہ آنے والی نسلیں غالب کو انبساط و انقباض ، کرب و نشاط اور ر نج و راحت کے ہر موڑ پر اپنا ہم نوا اور شریک پائیں گی۔ وہ لمحوں کا شاعر ہے، مگر یہ لمحےقید و مکان و زماں سے آزاد اور حلقہ شام و سحر سے ماوراہیں۔

اردو(لازمی)
انٹر پارٹ -1
ساہیوال  بورڈ 2016
کلاس گیارہویں
دوسراگروپ
(معروضی طرز)
کل نمبر:20
وقت:20منٹ
نوٹ: ہرسوال کے چار ممکنہ جوابA,B,CاورDدئیے گئے ہیں-جوابی کاپی پر ہر سوال کے سامنے دئیے گئے دائروں میں سے درست جواب کے مطابق متعلقہ دائرہ کو مار کریا پین سے بھر دیجئے-ایک سے زیادہ دائروں کو پر کرنے یا کاٹ کرپُر کرنے کی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا-

سوال نمبر 1:

اردو(لازمی)
انٹر پارٹ -1
ساہیوال  بورڈ 2016
کلاس گیارہویں
دوسراگروپ
(حصہ انشائیہ) Subjective
کل نمبر:80
وقت:2.40گھنٹے
نوٹ: جوابی کاپی پر وہی سوال نمبر اور جزو نمبر درج کریں جو کہ سوالیہ پرچے میں درج ہے۔


(حصہ اول)


2۔ (الف) درج زیل اشعار کی تشریح کیجیے ۔ نظم کا عنوان اور شاعر کا نام بھی لکھیئے :

کوئی دن جاتا ہے پیدا ہوگی اک دنیا نئی
خونِ مسلم صرفِ تعمیر جہاں ہو جائے گی
بجلیاں غیرت کی تڑپیں گی فضائے قدس میں
حق عیاں ہو جائےگا، باطل نہاں ہو جائے گا
(ب) درج زیل اشعار کی تشریح کیجیے ۔ نظم کا عنوان اور شاعر کا نام بھی لکھیئے :
جس سر کو غرور آج ہے، یاں تاج وری کا              کل، اس پہ یہیں شور ہے، پھر نوحہ گری کا
 ہرزخم ِ جگر داورِ محشر سے ہمارا                     انصاف طلب ہے، تری بیداد گری کا
لے سانس بھی آہستہ ، کہ نازک ہے بہت کام        آفاق کی اس کار کہ شیشیہ گری کا


 (حصہ دوم)


3۔ سیاق و سباق کےحوالے سے کسی ایک جز کی تشریح کریں۔ کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیئے۔
(الف) محمد رسول اللہﷺکا وجود ِ مبارک ایک آفتاب عالم تاب تھا جس سے اونچے پہاڑ ، ریتلے میدان ، بہتی نہریں ، سر سبر کھیت، اپنی اپنی صلاحیت اور استعداد کے مطابق تابش اور نور حاصل کرتے تھے یا ابرِ باراں تھاجو پہاڑ اور جنگل ، میدان اور کھیت، ریگستان اور باغ ہر جگہ برستا تھا اور ہر ٹکڑا اپنی اپنی استعداد کے مطابق سیراب ہو رہا تھا، قسم قسم کے درخت اور رنگا رنگ پھول ا ور پتے جم رے تھے اور اُگ رہے تھے۔
 (ب) ایک دو غلط فہمیاں البتہ ضروررفع کرنا چاہتا ہوں۔ لاہور پنجاب میں واقع ہےلیکن پنجاب اب پنج آب نہیں رہا ۔ اس پانچ دریاؤں کی سر زمین میں صرف اب ساڑھے چار دریا بہتے ہیں اور جو نصف دریا ہے اور وہ تو اب بہنے کے قابل ہی نہیں رہا۔ اس کو اصطلاح میں راوی ضعیف کہتے ہیں۔ ملنے کا پتا یہ ہے کہ شہر کے قریب دو پل بنے ہوئے ہیں۔ان کے نیچے ریت میں یہ دریا لیٹا رہتا ہے، بہنے کا شغل عرصے بند ہے۔ اس لیے یہ بتانابھی مشکل ہےکہ شہر دریا کے دائیں کنارے پر واقع ہے یا بائیں کنارے پر۔
4۔     درج زیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیئے۔اور مصنف کا نام بھی لکھیں۔ (الف) سفارش (ب) کیا واقعی دنیا گول ہے؟۔
 5۔    حفیظ جالندھری کی نظم "ہلال استقلال" کا خلاصہ تحریر کریں۔
6۔  دودوستوں کے درمیان " احترام اساتذہ " کے موضوع پر مکالمہ تحریر کریں۔ 
 یا
کالج میں ہونے والی الوداعی تقریب کی روداد قلم بند کریں۔
7۔ آپ کے علاقے کے عملہ ء صفائی کی غفلت اور لاپروائی ست متعلق ڈی ۔سی۔او کے نام درخواست لکھیں۔
8۔ درج ذیل عبارت کی تخلیص کیجیے اور مناسب عنوان بھی تجویز کیجئے۔

اقبال مسلمانوں کو خودی کی تعلیم دیتے ہیں، خودی ان کے کلام میں ایک اہم اصطلاح ہے۔ خودی انسان کی ذات اور شخصیت کو کہتے ہیں۔انسان اپنی ذات کو پہنچانے، اپنی حقیقت تک پہنچے، اپنے اور خدا کے تعلق کو سمجھے ۔ اگر وہ خود کو سمجھ گیاتو خدا کاسراپا لینامشکل ہے۔اقبال مسلمانوں میں خودی کو بیدار کرنا چاہتے ہیں ۔ عجز، کمزوری اور بزدلی کو دورکر کےانسان کو اس کے اصل مقام سے آشنا کرانا چاہتے ہیں اور ایسے ہی مسلمان کو ، جس کی خودی بیدار ہوگئ ہو، وہ مردِ مومن کہتے ہیں۔