اردو
(لازمی)
ملتان بورڈ
201 7
انٹر پارٹ –1
پہلا  گروپ
وقت:30منٹ
(معروضی طرز)
کل نمبر:20
نوٹ: جوابی کاپی پر ہر سوال کے سامنے دئیے گئے دائروں میں سے درست جواب کے مطابق متعلقہ دائرہ کو مار کریا پین سے بھر دیجئے- ہرسوال کے چار ممکنہ جواب D اورC,B,A دئیے گئے ہیں- ایک سے زیادہ دائروں کو پر کرنے یا کاٹ کرپُر کرنے کی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا-

سوال نمبر 1-  

اردو
(لازمی)
ملتان بورڈ
2017
انٹر پارٹ –1
پہلا  گروپ
وقت : 2:30 گھنٹہ
(انشا ئیہ طرز)
کل نمبر   :80

حصہ اول
سوال نمبر 2- (الف) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام اور نظم کا عنوان بھی تحریر کیجئے-
تُو مقصد تخلیق ہے، تُو حاصل ایماں 
جو تجھ سے گریزاں، وہ خدا سے ہے گریزاں
کردارکا یہ حال، صداقت ہی صداقت
اُخلاق کا یہ رنگ کہ قرآں ہی قرآں
(ب) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام بھی لکھئے-

عدم کے کوچ کی لازم ہے فکر، ہستی میں
نہ کوئی شہر، نہ کوئی دیار، راہ میں ہے
نہ بدرقہ ہے، نہ کوئی رفیق ساتھ اپنے
فقط عنایت پروردگار، راہ میں ہے
سفر ہے شرط، مسافر نواز بہتیرے
ہزار ہا شجر سایہ دار، راہ میں ہے

حصہ دوم

3- درج ذیل اقتباسات میں سے کسی ایک کی تشریح کیجئے- تشریح سے پہلے سیاق و سباق ، سبق کا نام اور مصنف کا نام بھی لکھئے-
(الف) تمام تجربوں سے ثابت ہوا ہے کہ کسی ملک کی خوبی و عمدگی اور قدرومنزلت بہ نسبت وہاں کی ک؎گورنمنٹ کے عمدہ ہونے کے زیادہ تر اس ملک کی رعایا کے چال چلن ، اخلاق و عادت، تہذیب و شائستگی پر منحصر ہے، کیوں کہ قوم شخصی حالتوں کا مجموعہ ہے اور ایک قوم کی تہذیب درحقیقت ان مردوعورت و بچوں کی شخصی ترقی ہے، جن سے وہ قوم بنی ہے-
(ب) وہ مجھ سے کارڈ لے کر یوں  چلا جیسے دنیا جہان کی دولت سمیٹے جا رہا ہے۔ میں نے کارڈ پر لکھ دیا تھا۔ جبار صاحب! اس کا کام کر دیجئے، بے چارا بڑا ہی غریب آدمی ہے۔ دعائیں دے گا۔ اور مجھے یقین تھا کہ کام ہو جائے گا۔ ڈاکٹروں کو صرف اتنا ہی تو دیکھنا تھا کہ آنکھ پوری طرح بجھ گئی ہے یا تھوڑی بہت رمیق باقی ہے-

4- درج ذیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیے اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجیے-
(الف) ادیب کی عزت
(ب) لاہور کا جغرافیہ

5- نظیر اکبر آبادی کی نظم " تسلیم و رضا" کا خلاصہ تحریر کیجئے-

6- دو دسہیلیوں کے درمیان " فیشن " کے موضوع پر مکالمہ لکھئے -
یا
آپ کے کالج میں ہونے والی" محفل میلاد " کی رودادتحریر کیجئے-

7-کمشنر کے نام حصول ملازمت کے لیے درخواست تحریر کیجئے۔

8- مندرجہ ذیل عبارت کی تلخیص کیجئے اور مناسب عنوان بھی تحریر کریں -
استاد کی بارگاہ اُس عہد کا ایک ایسا دبستان شعرو ادب تھا جس سے استفادہ کرنے والے ادبی اور فنی نکات سیکھتے تھے۔ شعر کے حسن و قبحسے آگاہ ہوتے تھے۔ خیال ، جذبے، تجربے اور زبان کی لطافتوں اور نز اکتوں کی پہچان کرتے تھے۔ استاد بالعموم اپنے چھوٹے سے گھر کی چھوٹی سی انگنائی میں کھری چار پائی پر بیٹھے حقہ گڑ گڑاتے رہتے تھے۔ کتاب دیکھتے رہتے تھے، اشعار لکھتے رہتے تھے، شاگردوں کے کلام پر اصلاح دیتے رہتے تھے۔ شام کو گھر سے باہر تیس ہزاری باغ یا نہر کے کنارے گھنٹوں ٹہلتے رہتے تھے-

اردو
(لازمی)
ملتان بورڈ
201 7
انٹر پارٹ –1
دوسرا  گروپ
وقت:30منٹ
(معروضی طرز)
کل نمبر:20
نوٹ: جوابی کاپی پر ہر سوال کے سامنے دئیے گئے دائروں میں سے درست جواب کے مطابق متعلقہ دائرہ کو مار کریا پین سے بھر دیجئے- ہرسوال کے چار ممکنہ جواب D اورC,B,A دئیے گئے ہیں- ایک سے زیادہ دائروں کو پر کرنے یا کاٹ کرپُر کرنے کی صورت میں مذکورہ جواب غلط تصور ہوگا-

1-  (الف) درست جواب کا انتخاب کیجئے-

اردو
(لازمی)
ملتان بورڈ
201 7
انٹر پارٹ –1
دوسرا  گروپ
وقت : 2:30 گھنٹہ
(انشا ئیہ طرز)
کل نمبر   :80

حصہ اول
سوال نمبر 2- (الف) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام اور نظم کا عنوان بھی تحریر کیجئے-
اشکوں سے ترے ' دین کی کھیتی ہوئی سیراب
فاقوں نے تیرے' دہر کو بخشا سروساماں
انسان کو شائستہ و خودار بنایا
تہذیب و تمدن' ترے شرمندہ احساں
 (ب) درج ذیل اشعار کی تشریح کیجئے- شاعر کا نام بھی لکھئے-
نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے
سنانے کے قابل جو تھی بات ان کو
وہی رہ گئی، درمیان آتے آتے
مرے آشیاں کے تو تھے چار تنکے
چمن اُڑ گیا ، آندھیاں آتے آتے

حصہ دوم

3- درج ذیل اقتباسات میں سے کسی ایک کی تشریح کیجئے- تشریح سے پہلے سیاق و سباق ، سبق کا نام اور مصنف کا نام بھی لکھئے-
(الف) بادشاہ ہو یا گدا ، امیر ہو یا غریب، حاکم ہو یا محکوم ، قاضی ہو یا گواہ ، افسر ہو یا سپاہی ، استاد ہو یا شاگر د، عابد و زاہد ہو یا کاروباری، غازی ہو یا شہید ، توحید کا نور، اخلاص کو رو، قربانی کا ولولہ ، خلق کی ہدایت اور راہنمائی کا جزبہ اور بالاآخر ہر کام میں خدا کی رضا طلبی کا جوش ہر ایک کے اندر کام کر رہا تھا- وہ جو کچھ بھی ہو ، یہ فیضان حق سب میں یکساں اور برابر تھا- راستوں ، رنگوں اور مذاقوںکا اختلافت تھا مگر خدا ایک تھا، قرآن ایک تھا ، رسول ایک تھا اور قبلہ ایک تھا-
(ب) قمر اپنے اوپر جھنجھلا رہے تھے۔ دعوتی کارڈ پا کر وہ پھولے نہ سمائے تھے لیکن یہاں آکر اُن کی جس قدر تذلیل ہوئی اُس کو دیکھ کر اطمینان کا جھونپڑا جنت سے کم نہ تھا- انہوں نے اپنے آپ کو طعن کی۔ " تمہارےجیسے عزت کے ہوس مندوں کی یہی سزا ہے۔ اب تو آنکھیں کھلیں کہ تم کتنی عزتکے مستحق ہو۔ تم خود اس غرض مند دنیا میں کسی کے کام نہیں آسکتے۔ وکیل تمہارا احترام کیوں کریں؟ تم ان کے موکل نہیں ہو سکتے۔ ڈاکٹر اور حکیم تمہاری طرف کیوں دیکھیں؟ انھیں بغیر فیس کے گھر آنے کی ضرورت نہیں۔ تم لکھنے کے لیے بنے ہو۔ لکھتے جاؤ ۔ اس دنیا میں تمہارا اور کوئی مصرف نہیں-

4- درج ذیل میں سے کسی ایک نصابی سبق کا خلاصہ لکھیے اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجیے-
(الف) سفارش
(ب) اپنی مدد آپ

5- حفیظ جا لندھری کی نطم" ہلال استقلال "  کا خلاصہ تحریر کیجئے-

6-مالک مکان اور کرایہ دار کے درمیان " ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی " کے موضوع پر مکالمہ لکھئے-
یا
ایک تفریحی سفر کی روداد قلم بند کیجئے-

7-پرنسپل کے نام جرمانے کی معافی کی درخواست تحریر کیجئے۔

8-مندرجہ ذیل عبارت کی تلخیص کیجئے اور مناسب عنوان بھی تحریر کریں -
وہ پارس پتھر جس کا ذکر ہم نے شروع میں کیا تھا ، علم ہے۔ صاحب علم کسی چیز کو ہاتھ لگاتا ہے تو وہ سونا بن جاتی ہے۔ آسمان ، ستارے اور چاند ہم روز دیکھتے ہیں مگر جب علم نجوم جاننے والا انہیں دیکھے گا تو اس کے سامنے یہ ستارے اور چاند ایک کتاب بن جائیں گے۔ اس کے لیے نیلا آسمان ایک سمندر ہو گا، جہاں سے وہ علم کے موتی نکالے گا۔ نباتات کا علم ہمیں سبزیوں کے بارے میں بتاتا ہے۔ جمادات اور کیمیا کا علم ہی ہے جس سے آج دنیا کو اتنی تہذیب اتنا تمدن ملا ہے زندگی کا خزانہ بھر گیا ہےانسان قدرت کی طاقتوں سے سونا بنا رہا ہے۔ نفسیات کا علم ذہن کی خوابیدہ طاقتوں کو بیدار کر رہا ہے۔ وہ انسانوں کے اندر ایک ایسی قوت پیدا کرتا ہے جس سے وہ ساری کائنات پر چھا سکتا ہے-